کشمیر انفو//
سری نگر/03؍مارچ//حکومت جموں وکشمیر کی طرف سے تصور کی گئی مشن یوتھ اقدام کے تحت ’’ ممکن سکیم ‘ نوجوانوں کی اُمنگوں کو پورا کرنے کے لئے مد د گار ثابت ہو رہی ہے جو سماجی ترقی اور فلاح و بہبود میں زبردست طریقے سے اَپنا حصہ اَدا کرسکتے ہیں۔اِس سکیم کے تحت بے روزگار نوجوانوں کو ٹرانسپورٹیشن شعبے میں دیرپا روزی روٹی قائم کرنے کے لئے رعایتی بُنیادوں پر چھوٹی کمرشل گاڑیاں خریدنے میں سہولیت فراہم کی جاتی ہے ۔’’ ممکن ‘‘ ایک لائیو لی ہڈ پروگرام ہے جو بُنیادی طور پر 18 سے 35 برس کی عمر کے بے روزگار نوجوانوں کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔سکیم سے نوجوانوں کی بینکنگ پارٹنر کے ساتھ چھوٹی کمرشل گاڑیاں فراہم کی جارہی ہیں جس سے خریدی جانے والی گاڑی کی آن روڈ قیمت پر صد فیصد تک قرض کی سہولیت دی جائے گی۔اِس کے علاوہ مشن یوتھ گاڑی کی آن روڈ قیمت( جو بھی کم ہو) کے لئے 80,000 روپے یا 10 فیصد کی رقم پیشگی سبسڈی کے طور پر فراہم کرتا ہے اور گاڑیوں کے مینوفیکچررز (حکومت کے سکیم پارٹنر) اس پر نہ کہ سبسڈی کی رقم سے کم خصوصی رعایت فراہم کرتے ہیں۔سکیم کی عمل آوری کو مکمل طور پر شفاف اور تیز تر بنانے کے لئے اِس سکیم کو ڈیجیٹل طورپر چلانے کے لئے جے کے۔اِی۔سروسز پورٹل پر ایک ماڈیول تیا ر کیا گیا ہے۔جموںوکشمیر اِنتظامیہ نئے کاروباری اِداروں کے قیام یا آمدنی پیدا کرنے کے لئے موجودہ منصوبوں کی توسیع اور جدید کاری کے لئے مالیات کی سہولیت بھی فراہم کر تی ہے۔یہ بات قابل ذِکر ہے کہ مشن یوتھ جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ کا ایک اہم پروگرام ہے جس کا مقصد ایک کثیر الجہتی حکمت عملی سے نوجوانوں کو جموںوکشمیر کی سماجی و اِقتصادی ترقی میں مثبت طور پر شامل کرنا ہے جس میں تمام ضروری منظم اقدامات بالخصوص سکل ڈیولپمنٹ ، لائیو لی ہڈ ، تعلیم ، تفریح، کھیل اور دیگر شعبوں میں شامل ہیں۔جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ دیہی علاقوں میں سماجی و اِقتصادی تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لئے اہدافی سکیموں کونوجوانوں کی ہنرمندی اور خود روزگار پر خصوصی زور دے رہی ہے ۔رام بن کے مظفر احمد وانی اِنتظامیہ کے شکر گزار ہیں کہ اُنہوں نے اسے ایک گاڑی فراہم کی جس سے اسے ایک باعز ت روزی روٹی حاصل کرنے میں مدد ملے جو اِس کے کنبے کی ضروریات کو پورا کر رہی ہے۔مظفر احمد وانی’’ ممکن سکیم ‘‘کے تحت گاڑی رکھنے کے بعد کمائی سے مطمئن ہے۔ اِسی طرح شوپیاں کا حاطب جاوید یومیہ اُجرت پر کا م کرتا تھا اور معمولی کمائی سے اَپنے کنبے کا خرچ مشکل سے ہی اُٹھاسکتا تھا۔سری نگر کے علاقے کھنموہ میں اِس سکیم کے ایک اور مستفید ہونے والے ریاض رقیب نے کہا کہ اس نے چھوٹی عمر میں گاڑی چلانا سیکھ لیا تھا کیوں کہ اسے اَپنے چھ اَفراد کنبہ بشمول چار بہن بھائیوں کی مدد کرنی تھی ۔وہ روزانہ کی بنیاد پر نجی کمپنیوں اور دیگر گاڑیوں کے مالکان کے لئے بطور ڈرائیو کا م کرتا تھا، تاہم اس نے اَپنے کنبے کی دیکھ بھال کے لئے کافی جدوجہد کی۔میں اتنی کمائی نہیں کررہا تھا کہ اَپنے چار چھوٹے بہن بھائیوں کی تعلیم اور دیگر ضرورِیات کو پورا کرسکوں ۔ رِیاض رقیب نے کہا کہ اگرچہ میں نے دِن میں 12سے 14گھنٹے کام کیا لیکن مجھے بہت کم کمائی ہوتی تھی۔اُنہوں نے گزشتہ برس اگست میں سوشل میڈیا پر حکومت کی پہل سے جلد ہی خود کو ڈسٹرکٹ ایمپلائمنٹ اینڈ کونسلنگ سینٹر سری نگر میں گیا۔ریاض رقیب نے کہاہے کہ میں حکومت کا ذریعہ معاش فراہم کرنے کے لئے شکر گزار ہوں۔’’ممکن سکیم ‘‘کے بیداری پروگرام نے انہیں گاڑی رکھنے کے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے اُمید کی کرن پیدا کی۔