سرینگر:راجستھان میں پاکستانی سرحد کے قریب پہلی ایمرجنسی ہوائی پٹی کا افتتاح آج وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کیا ۔ اس موقعے پر ان کے ہمراہ مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ نتن گڈکری اور آرمی چیف بھی تھے۔ اس موقعے پر وزیر دفاع نے تقریب خطاب کرتے ہوئے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ اس ہوائی پٹی سے ہم دشمن ممالک کو منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ کشمیر وادی کی پہاڑی دشوار گزار سرحدیں ہوں، لداخ کی برفیلی چوٹیاں ہوں یا راجستھان کا ریگستان ہو بھارتی فوج ہر جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی اہل ہے ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ’’آج ہمارا ملک اپنی آزادی کا ‘امرت مہوتسو’ منا رہا ہے۔ 1971 کی فتح کا ‘سنہری سال’ منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقام جہاں طیارے اتارے گئے ہیں ،جہاں اب ہم سب موجود ہیں، خود 1971 کی فتح کا گواہ رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں ، اس ہنگامی لینڈنگ فیلڈ کی تعمیر ذہن میں جوش بھی پیدا کرتی ہے ، اور حفاظت کے لیے اعتماد بھی۔ اس لیے آج کا دن ہم سب کے لیے ایک خاص دن ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے راجستھان میں ایمرجنسی ہوائی پٹی کا افتتاح کیا جس دوران انہوں نے کہا کہ یہ ہوائی پٹی دفاعی لحاظ سے کافی اہمیت کی حامل ہے اس سے ہم دشمن ملک کے عزائم کو خاک میں ملاسکتے ہیں تاہم بھارت کسی بھی ملک کے خلا ف جارحیت کے عزائم نہیں رکھتا لیکن ملک کو دفاعی لحاظ سے مضبوط بنانے سے ملکی سلامتی بہتر ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں پہاڑی سرحدیں ہوں یا یوٹی لداخ کی برفیلی چوٹیاں ہوں ہماری فوج ہر کسی کے محاذ پر لڑنے کی اہل ہے ۔انہوںنے کہا کہ راجستھان کی تپتی ریت پر ہمارے جوان سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں جس پر ملک کو فخر ہے ۔یہ ہوائی پٹی ایمرجنسی لینڈنگ کی سہولت کے لیے بنائی گئی ہے۔ اس پر آج سخوئی اور جیگوار طیاروں نے ٹچ ٹاؤن کیا۔ ایک سخوئی طیارے کو ہوائی پٹی پر پارک کیا گیا۔آسمان پر منڈلاتے ہوئے ہرکیولس ، جیگوار اور سخوئی طیاروں کی گڑگڑاہٹ کے درمیان وزیر دفاع نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔راجستھان میں پاکستان کی سرحد سے 40 کلومیٹر پہلے قومی شاہراہ پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، سڑک،ٹرانسپورٹ کے مرکزی وزیر نتن گڈکری اور آرمی چیف نے آج ہرکیولس طیارے سے اترکر نئی تاریخ رقم کی۔اسٹریٹجک لحاظ سے اہم اس قومی شاہراہ کو نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا نے تعمیر کیا ہے۔ اس کے تحت باکاسر گاؤں کے قریب 39.95 کروڑ روپے کی لاگت سیایئر اسٹرائک بنائی گئی ہے۔مرکزی وزرا نے دہلی سے پرواز بھری تھی اور وہ جالور ضلع کے اڈگاؤں میں بنی ایمرجنسی ہائی وے پٹی پر اترے تھے۔ یہ ہوائی پٹی ایمرجنسی لینڈنگ کی سہولت کے لیے بنائی گئی ہے۔ اس پر آج سخوئی اور جیگوار طیاروں نے ٹچ ٹاؤن کیا۔ ایک سخوئی طیارے کو ہوائی پٹی پر پارک کیا گیا۔آسمان پر منڈلاتے ہوئے ہرکیولس ، جیگوار اور سخوئی طیاروں کی گڑگڑاہٹ کے درمیان وزیر دفاع نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔افتتاحی تقریب کے دوران وزیر دفاع نے کہا ، "آج ہمارا ملک اپنی آزادی کا ‘امرت مہوتسو’ منا رہا ہے۔ 1971 کی فتح کا ‘سنہری سال’ منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقام جہاں طیارے اتارے گئے ہیں ،جہاں اب ہم سب موجود ہیں، خود 1971 کی فتح کا گواہ رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں ، اس ہنگامی لینڈنگ فیلڈ کی تعمیر ذہن میں جوش بھی پیدا کرتی ہے ، اور حفاظت کے لیے اعتماد بھی۔ اس لیے آج کا دن ہم سب کے لیے ایک خاص دن ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سرحد سے صرف چند قدم پہلے یہ میدان بنا کر آپ نے ثابت کر دیا کہ ہم ہندوستان کی سلامتی کے لیے کتنے تیار ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ کورونا بحران کے دوران یہ 3 کلومیٹر طویل شاہراہ کی تعمیر صرف 19 ماہ میں مکمل کی گئی ہے۔دوسری جانب ، مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری نے کہا کہ جب بھی کوئی آؤٹ آف دی باکس آئیڈیا تجویز کیا جاتا ہے ، خدشات پیدا ہوتے ہیں۔ وزارت دفاع اور فضائیہ کا تعاون حاصل کرنے پر خوشی ہے جس کی وجہ سے 3 کلومیٹر طویل روڈ و ہوائی پٹی کا کامیاب آغاز ہوا۔ ساتھ ہی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ ہنگامی لینڈنگ فیلڈ اور تین ہیلی پیڈ نہ صرف جنگ کے وقت بلکہ کسی قدرتی آفت کے دوران بچاؤ اور امدادی کاموں کے لیے بھی کارآمد ثابت ہوں گے۔