پیرس،۷؍جولائی-فرانسیسی اخبارلی مونڈنے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی آمرانہ پالیسیوں، غیر جمہوری طرز عمل اور اقتدار سے چمٹے رہنے پر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ صدر محمود عباس اپنی قوم کی آزادی کی راہ میں رکاوٹ بن چکے ہیں۔اخباری رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے متعدد انتخابات منسوخ کرکے اور سیاسی جبر کی ایک پرتشدد لہر کو جاری رکھا ہے۔ وہ اپنے عوام کی آزادی کی راہ میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔ ان کی ان پالیسیوں کے نتیجے میں عوام میں ان کی کوئی قدر نہیں رہی۔فرانسیسی اخبارکے مطابق صدر عباس اپنے لوگوں کی آزادی کے لیے ایک سنجیدہ رکاوٹ بن چکے ہیں۔ اخبار نے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی سیاسی منظر نامہ چھوڑ دیں۔لی مونڈے نے واضح کیا کہ عباس کے کیریئر کا المناک انجام اب اسرائیلی غاصب کے مفاد میں ہے۔فلسطینی اتھارٹی کے صدر جو 2005 سے اقتدار پر فائز ہیں اپنے سیاسی کیریئر اپنے ناقص ریکارڈ کے ساتھ ختم انجام کو پہنچ سکتے ہیں۔اخبار نے مزید لکھا کہا کہ اس اسی سالہ شخص نے ایسا قدم اٹھایا تھا جس سے تاریخ میں وہ ایک کمزور اور معمولی رہ نما کی حیثیت سے جانے جائیں گے۔ اگرچہ محمود عباس کی یہ خوبی ہے کہ انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے۔ ٹرمپ اور اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاھو غرب اردن کے الحاق کے منصوبے پر ڈٹے رہے اور ان کے جواب میں محمود عباس نے کوئی لچک نہیں دکھائی۔فرانسیسی اخبار کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس نے فلسطین ت کا اعلان کا تھا مگر 15 اپریل کو انہوں نے انتخابات منسوخ کرنے کا اعلان کرکے اپنے وقار کو غیرمعمولی نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے اپنی سیاسی حیثیت کا موقع گنوا دیا۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ان کا کھوکھلا رد عمل بھی ان کے لیے سیاسی کیریئر میں نقصان دہ ثابت ہوگا اور ان کے لیے اب عوام میں کوئی عزت باقی نہیں رہی۔