ہندوستان کی سپریم کورٹ نے کل اپنے ایک تاریخی فیصلے میں جموں وکشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے التزام کو مناسب بتایا۔ اس دوران وزیرداخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں جموں وکشمیر تشکیل نو (ترمیم) اور ریزرویشن بل پاس کرنے پر بحث کے وقت سپریم کورٹ کے فیصلے کو صحیح ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہندوستان کا اہم حصہ ہے اور اس کو کوئی ہندوستان سے الگ نہیں کرسکتا ہے۔
مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نے پیر کے روز ملک کواطمینان دلایا کہ دہشت گردی سے پاک ’نئے اورتوسیع شدہ کشمیر‘ کی تعمیر کی شروعات وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہوئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ مناسب وقت پرجموں وکشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ راجیہ سبھا میں انہوں نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی بتاتے ہوئے کہا کہ اب صرف ’’ایک آئین، ایک قومی پرچم اورایک وزیراعظم‘‘ ہوگا۔
جموں وکشمیر نہرو کی غلطی تھی
اپوزیشن پر حملہ کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ وہ آرٹیکل 370 کے بیشترالتزامات کو ختم کئے جانے کے بعد جموں وکشمیر میں زمینی سطح پر تبدیلی نہیں دیکھ پا رہا ہے جبکہ پورا ملک سمجھ گیا ہے کہ کشمیر موضوع سے نمٹنے میں پہلے وزیراعظم جواہرلال نہرو کی غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک کے لوگوں کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں، جیسا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے وعدہ کیا ہے کہ کشمیر کے نوجوان اب بندوق یا پتھرنہیں اٹھائیں گے اوراس کے بجائے لیپ ٹاپ لے کرچلیں گے۔
سپریم کورٹ نے دیا حکومت کے حق میں فیصلہ
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ نے پیرکے روز ایک تاریخی فیصلے میں آرٹیکل 370 کے التزامات کو منسوخ کرنے کے مرکز کے پانچ اگست، 2019 کے فیصلے کو اتفاق رائے سے برقرار رکھا جبکہ جموں وکشمیر کے لئے جلد از جلد ریاست کا درجہ بحال کرنے اور 30 ستمبر، 2024 تک اسمبلی الیکشن کرانے کا حکم دیا۔