شاہد شبیر حسین مخدومی
ایک ایسے وقت میں جب ملک 2024 کے امتحانات کی تیاریوں میں جٹ چکا ہے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی بصیرت انگیز پہل، ’’پریکشا پہ چرچا‘‘ تعلیمی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے نظریے کے ساتھ نئی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ ایک سالانہ تقریب ہونے کے علاوہ، یہ اقدام ایک منظم نقشہ راہ کی نمائندگی کرتا ہے جو آنے والے امتحانات اور وسیع تر تعلیمی منظر نامے کے لئے وزیر اعظم کے دور رس نظریے سے مطابقت رکھتا ہے۔
بھارت جیسے ملک میں جہاں تعلیمی کارکردگی کا دباؤ طلبہ کے کندھوں پر بہت زیادہ ہے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی بصیرت انگیز پہل، ’’پریکشا پہ چرچا‘‘ امید کی کرن اور تبدیلی کی دعوت کے طور پر ابھرکر سامنے آئی ہے۔ یہ سالانہ واقعہ، جو تعلیمی کیلنڈر کا ایک اہم حصہ ہے، طلباء میں امتحان سے پیدا ہونے والے خوف کے وسیع مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
’’پریکشا پہ چرچا‘‘ کا تصور ایک اسٹریٹجک مداخلت ہے جس کا مقصد امتحانات کے ارد گرد مثبت ماحول کو فروغ دینا ہے۔ اس اقدام میں وزیر اعظم طلبا، والدین اور اساتذہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کرتے ہیں، امتحانات سے وابستہ تناؤ کو کم کرنے کے لئے آگاہی، کہانیاں اور قیمتی تجاویز شیئر کرتے ہیں۔
مختلف تعلیمی سروے کے شماریاتی اعداد و شمار امتحان سے متعلق تناؤ کے خطرناک پھیلاؤ کو اجاگر کرتے ہیں۔ (ایجوکیشن انسائٹس فاؤنڈیشن) کی جانب سے کرائے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق، 70 فیصد سے زیادہ طالب علموں کو امتحان کے دوران سخت تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے ان کی ذہنی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔
سال 2024 کے امتحانات سے متعلق معلومات کے پیش نظر وزیر اعظم کی جانب سے امتحانی طریقوں میں بڑی تبدیلی کا مطالبہ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ ماضی کے امتحانات کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے سے ایسے نمونے سامنے آتے ہیں جو روایتی تشخیصی فارمیٹس کی حدود کی نشاندہی کرتے ہیں۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے نظریہ میں تشخیص کے لئے اعداد و شمار پر مبنی حکمت عملی کو شامل کرنا کلیدی اہمیت کا حامل ہے، جس سے طالب علم کی صلاحیتوں کی زیادہ درست نمائندگی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ مسلسل تشخیص، عملی تشخیص، اور مہارت پر مبنی تشخیص اس تبدیلی کے وژن کے لازمی اجزاء ہیں۔
امتحانات کے نفسیاتی اعداد و شمار کو تسلیم کرتے ہوئے، 2024 کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے نظریہ میں طلباء کی ذہنی تندرستی کو ترجیح دی گئی ہے۔ مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن سے موصولہ اعداد و شمار سے مل رہی جانکاری کے مطابق، طویل امتحان کے تناؤ اور ذہنی صحت کے مسائل کے درمیان تعلق واضح ہے۔ ’’پریکشا پہ چرچا‘‘ کے دوران براہ راست بات چیت کے ذریعے وزیر اعظم کی مداخلت کا مقصد امتحان کے دباو سے متعلق اس تشویش کو دور کرنا ہے۔ 2024 کے امتحانات کو نہ صرف ایک تعلیمی چیلنج کے طور پر بلکہ طلباء کے لئے مثبت اور معاون ماحول کو فروغ دینے کے موقع کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
امتحان کا دباؤ صرف اعداد و شمار کا مظہر نہیں ہے بلکہ اس کے ٹھوس نفسیاتی اثرات ہیں۔ (مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن) کے مطابق، طویل عرصے تک زیادہ تناؤ کی سطح پر رہنے سے طالب علموں میں اضطرابی کیفیت اور افسردگی پیدا ہوسکتی ہے۔ طلباء کے ساتھ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی براہ راست بات چیت ایک اہم مداخلت کے طور پر کام کرتی ہے، تشویش کے اظہار اور رہنمائی حاصل کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیتی ہے، جو بالآخر ذہنی صحت کے بہتر نتائج میں حصہ ڈالتی ہے۔
2024 کے امتحانات کے لئے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا نظریہ کلاس روم سے نکل کر سماجی تانہ بانہ تک پھیلا ہوا ہے جو کہ طلباء کی زندگیوں کو تشکیل دیتا ہے۔ طلباء کی ذہنی صحت پر والدین کی توقعات اور معاشرتی دباؤ کے اعداد و شمار کے اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے والدین کی شمولیت میں اضافے کی وکالت کی۔ اس نظریہ کا مقصد آگاہی پیدا کرنا اور ایک ایسے ماحول کو فروغ دینا ہے جہاں والدین امتحانی عمل کے ذریعے اپنے بچوں کی مدد کرنے میں تعمیری کردار ادا کریں۔
اب جبکہ دنیا علم پر مبنی اور تکنیکی طور پر چلنے والے مستقبل کی طرف گامزن ہے، 2024 کے امتحانات کے لئے وزیر اعظم کے وژن میں مضبوط تکنیکی انضمام شامل ہے۔ عالمی رپورٹوں کے اعداد و شمار کے رجحانات، جیسے ورلڈ اکنامک فورم، ڈیجیٹل مہارتوں کی بڑھتی ہوئی مانگ پر زور دیتے ہیں۔ تعلیم میں ٹکنالوجی کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی وکالت جو کہ اس عالمی تبدیلی کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے، اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ طلباء تیزی سے بدلتے ہوئے ڈیجیٹل منظر نامے کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اچھی طرح سے لیس ہیں۔
2024 کے امتحانات کے لئے توقعات بڑھنے کے ساتھ ہی وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ’’پریکشا پہ چرچا‘‘ پروگرام کے لئے طالب علموں کے اندراج میں غیر معمولی اضافہ شہر میں بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ یہ بھرپور ردعمل نہ صرف موجودہ تعلیمی نظام میں تبدیلی کی اشد ضرورت کی عکاسی کرتا ہے بلکہ امتحانات میں تبدیلی لانے کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے نظریہ کی گونج کو بھی بڑھاتا ہے۔
شماریاتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال کے ’’پریکشا پہ چرچا‘‘ کے لئے طالب علموں کے اندراج میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے۔ وزارت تعلیم کی جانب سے جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رجسٹریشن کی تعداد میں سال بہ سال 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا ہے جو امتحانات اور تعلیمی تناؤ سے متعلق امور پر وزیر اعظم کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے طلباء میں ناقابل تردید دلچسپی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ رجسٹریشن میں بھاری رش طلبہ برادری کے اندر تبدیلی کی اجتماعی خواہش کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ روایتی امتحانی نظام سے وابستہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے طلباء کی طرف سے محسوس کی جانے والی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ اس سال ’’پریکشا پہ چرچا‘‘ کے لئے طالب علموں کے اندراج میں غیر معمولی رش تعلیمی منظر نامے میں ایک قابل غور لمحے کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ محض اعداد و شمار کی ہیرا پھیری نہیں ہے بلکہ ایک اجتماعی آواز ہے جو امتحانات کے لئے ایک نئے تصور اتی نقطہ نظر کی ضرورت کی عکاسی کرتی ہے۔ ایسے میں جب قوم وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی بصیرت اور رہنمائی کا بے صبری سے انتظار کر رہی ہے، یہ واضح ہے کہ ’’پریکشا پہ چرچا‘‘ ایک پروگرام سے کافی آگے بڑھ چکا ہے۔ یہ 2024 اور اس سے آگے ایک روشن اور مکمل تعلیمی مستقبل کے خواہاں طلباء کے لئے امید اور تبدیلی کی علامت ہے۔
’پریکشا پر چرچا‘ 2024 کے امتحانات اور اس سے آگے کے امتحانات کے لیے ایک جامع نظریہ کی نشاندہی کرتا ہے۔ وزیر اعظم مودی کی جامع تعلیم، اعداد و شمار پر مبنی امتحانی طریقوں، ذہنی تندرستی، والدین کا تعاون اور تکنیکی انضمام کے لئے عزم اجتماعی طور پر تعلیمی نظام کے لئے تبدیلی کے سفر کی نشاندہی کرتی ہے۔ جیسے جیسے قوم آنے والے امتحانات کی تیاری کر رہی ہے، یہ نظریہ تبدیلی کے لئے مشعلِ راہ ثابت ہورہا ہے، جو تعلیم کے ایک ایسے دور کا آغاز کرتا ہے جو صرف امتحانات کے بارے میں ہی نہیں ہے بلکہ امکانات سے بھرپور مستقبل کے لئے طلباء کو تیار کرنے کے بارے میں بھی ہے۔
…٭…
*مضمون نگار سرینگر میں مقیم فری لانس قلمکار اور کالم نگار ہیں۔
بشکریہ: پی آئی بی سرینگر