چار یورپی ممالک کا انڈیا سے تجارتی معاہدہ اور 100 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کتنی اہم ہے؟
انڈیا نے چار یورپی ممالک کے ساتھ فری ٹریڈ یا آزاد تجارت کا معاہدہ کیا ہے۔ ملک کے کامرس اور صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر معاہدے کے بارے میں بتایا کہ یہ چار یورپی ممالک انڈیا میں 100 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کریں گے۔
اس معاہدے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس سے اگلے 15 برسوں میں انڈیا میں 10 لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی۔ انڈیا سے معاہدہ کرنے والے یورپی ممالک میں سوئٹزرلینڈ، ناروے، آئس لینڈ اور لیختنشتائن شامل ہیں۔ یہ چاروں ممالک یورپی یونین کا حصہ نہیں ہیں۔
اس تجارتی معاہدے کے لیے بات چیت سنہ 2008 میں شروع ہوئی تھی لیکن نومبر سنہ 2013 میں اس پر جاری مذاکرات روک دیے گئے۔ اس کے بعد اکتوبر سنہ 2016 میں اس پر دوبارہ بات چیت شروع ہوئی۔
معاہدے کو حتمی شکل دینے سے قبل مذاکرات کے کل 21 دور ہوئے۔ اب اس معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔
یہ معاہدہ ایف ٹی اے (فری ٹریڈ ایسوسی ایشن) کے لحاظ سے ایک بڑا معاہدہ ہے کیونکہ اس میں سرمایہ کاری کو لازمی جز قرار دیا گیا ہے۔
اس معاہدے کے بعد انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی معاہدے سے ملک کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
معاہدے پر ناروے کے وزیر تجارت جان کرسچن وسترے نے کہا کہ ’انڈیا اور ناروے کے تعلقات اب تک کی بہترین سطح پر ہیں۔‘
اس معاہدے سے جہاں انڈیا کو زیادہ سرمایہ کاری ملے گی، وہیں یورپی ممالک کے پراسیسڈ فوڈ، مشروبات اور الیکٹرانک مشینری کو انڈیا کے 140 کروڑ لوگوں کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہو گی۔ انڈیا فی الحال دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔
تاریخی معاہدہ
انڈین وزیر صنعت و کامرس پیوش گوئل نے اس معاہدے پر کہا کہ اس سے فارما، طبی آلات، خوراک، تحقیق اور ترقی جیسے کاروباروں کو بہت فائدہ ہوگا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے بیان میں اس معاہدے کو انڈیا اور ای ایف ٹی اے ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کے اعتبار سے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ 10 مارچ 2024 انڈیا اور ای ایف ٹی اے ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک تاریخی لمحہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بہت سے پہلو سے ساختی تنوع کے باوجود ہماری معیشتوں میں ہم آہنگی ہے جو تمام ممالک کے لیے مفید حالات پیدا کرے گی۔‘
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ چاروں ممالک مختلف معاملات میں عالمی رہنما ہیں۔ ’یہ ممالک مالیاتی خدمات، بینکنگ، ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس، فارما، مشینری سمیت مختلف شعبوں میں رہنما ہیں اور ہمارے لیے تعاون کے نئے دروازے کھولیں گے۔‘
ناروے کے وزیر تجارت جان کرسچن وسترے نے پریس کانفرنس کے دوران معاہدے کے دن کو ’تاریخی دن‘ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ واقعی تاریخ کی کتابوں میں درج ہونے والا دن ہے۔ یہ پائیدار کاروبار کرنے کا ایک نیا طریقہ ہے۔ سرمایہ کاری میں اضافہ اور ملازمتیں پیدا کرنا ہمارا عزم ہے تاکہ ہم اس معاہدے میں طے شدہ مقاصد کو حاصل کر سکیں۔‘
انڈیا کو کیا فائدہ ہوگا؟
جن چار ممالک کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں ان میں انڈیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار سوئٹزرلینڈ ہے۔
سنہ 2022-23 میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت 17.14 ارب ڈالر رہی جبکہ ان چاروں ممالک کے ساتھ مشترکہ تجارت 18.66 بلین ڈالر تھی۔
سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے اس معاہدے کو ایک ’سنگ میل‘ قرار دیا ہے۔
اس معاہدے کے بعد انڈیا اعلیٰ معیار کی سوئس مصنوعات جیسے سوئس گھڑیوں، چاکلیٹ، بسکٹ پر کچھ وقت کے لیے کسٹم ڈیوٹی ہٹا دے گا۔
معاہدے کے مطابق انڈیا فوری طور پر یا وقت کے ساتھ سونے کے علاوہ سوئٹزرلینڈ سے تقریباً 95 فیصد صنعتی درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی ہٹا دے گا۔
اس کے ساتھ ہی انڈیا میں ٹونا اور سالمن جیسی مچھلیاں، کافی، مختلف قسم کے تیل، کئی قسم کی مٹھائیاں اور پراسیسڈ کھانوں کی قیمتیں کم ہو جائیں گی۔
اس کے علاوہ سمارٹ فونز، سائیکل کے پرزے، طبی آلات، رنگ، ٹیکسٹائل، سٹیل کے سامان اور مشینری بھی سستی ہو جائیں گی۔
گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیٹو کے سربراہ اجے سریواستو نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’انڈیا میں سوئس اشیاء کی قیمتیں سستی ہونے والی ہیں کیونکہ ان پر عائد ٹیرف کو ہٹا دیا جائے گا۔ پانچ ڈالر سے 15 ڈالر کے درمیان قیمت والی شرابوں پر ڈیوٹی 15 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دی جائے گی۔‘
سریواستو کے مطابق آنے والے برسوں میں کٹ پالش ہیروں پر پانچ فیصد ڈیوٹی کم کر کے 2.5 فیصد کر دی جائے گی۔
سرمایہ کاری اور ملازمتوں سے متعلق معاہدے میں کیا ہے؟
س معاہدے کو تاریخی کہا جا رہا ہے کیونکہ آنے والے 15 برسوں میں یہ چار ممالک انڈیا میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے اور 10 لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی۔ ان ممالک نے اس سلسلے میں اپنے اس عزم کا اظہار کیا ہے۔
دی ہندو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سوئٹزرلینڈ کی اقتصادی امور کی وزیر ہیلن بڈلیگر آرٹیڈا نے کہا کہ ’میں آپ کو بتا سکتی ہوں کہ سوئس کمپنیوں اور دیگر کمپنیوں سے ہم نے بات کی ہے۔ انڈیا میں ان کی بہت دلچسپی ہے۔‘
’ہم ایک اندازے کے تحت 100 ارب ڈالر کے اعداد و شمار پر پہنچے ہیں۔ اس کے لیے ہم نے 2022 میں ایف ڈی آئی کے اعداد و شمار دیکھے ہیں جو کہ 10.7 ارب امریکی ڈالر ہے اور انڈیا کی جی ڈی پی کے تخمینے اور یہاں کی بڑی مارکیٹ اس سرمایہ کاری کی رقم تک پہنچنے کی بنیاد ہے۔‘
’ای ایف ٹی اے بلاک ہمارے یورپی پڑوسیوں (یورپی یونین) سے پہلے ہی اس ڈیل کو کرنے میں کامیاب ہوا اور اس بات نے انڈیا میں باقی لوگوں کی دلچسپی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ لیکن میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ سرمایہ کاری سوئس حکومت نہیں کرے گی۔ بلکہ نجی کمپنیاں کریں گی۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اگر کسی وجہ سے ہم 100 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری نہیں کر سکے تو ہم واپس چلے جائیں گے۔‘
معاہدے کے متعلق سوئٹزرلینڈ کے وزیر اقتصادیات گائے پرملین نے کہا کہ انڈیا ایک ایسا ملک ہے جہاں ’تجارت اور سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں۔‘ اس معاہدے سے انڈیا کی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہو گی۔
اس معاہدے سے فارما اور میڈیکل ڈیوائسز کے شعبے کو بھی فائدہ ہوگا۔ انڈیا کے برآمد کنندگان کو بھی ان ممالک کی منڈیوں تک اچھی رسائی حاصل ہو گی۔ اس معاہدے میں کل 14 ابواب ہیں جن میں سرکاری خریداری، سرمایہ کاری میں فروغ اور تعاون، تجارت میں چھوٹ، اور انٹلیکچوئل پراپرٹی کا تحفظ شامل ہیں۔
اس معاہدے کے نافذ العمل ہونے کے دو سال بعد اس پر نظرثانی کا انتظام ہے۔ پہلے جائزے کے بعد دونوں فریق ای ایف ٹی اے اور انڈیا ہر دو سال بعد اس معاہدے کا جائزہ لیں گے۔
یہ معاہدہ کب سے نافذ العمل ہو گا؟
اس سوال کے جواب میں آرٹیڈا نے دی ہندو کو بتایا کہ ’ہر ملک کے مختلف اوقات ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں ہم اسے خزاں کے اجلاس میں پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔ امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک اس پر عمل درآمد ہو جائے گا۔ میرے خیال میں ای ایف ٹی اے کے باقی ممالک بھی اس وقت تک اپنا اپنا کام مکمل کر لیں گے۔‘