امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے لیے اپنی ٹریول ایڈوائزری پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے ’سفر نہیں کریں‘ سے اپ گریڈ کرتے ہوئے ’غیر ضروری سفر سے گریز کریں‘ کی فہرست میں شامل کرلیا۔نظرثانی دراصل لیول فور سے لیول تھری کی جانب پیش رفت ہے، اگرچہ یہ کوئی بڑی تبدیلی نہیں سمجھی جاتی لیکن پھر بھی قابل ذکر بہتری ہے۔تازہ ترین ٹریول ایڈوائزری کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز نے انسداد دہشت گردی اور انسداد عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کیا، 2014 کے بعد سے پاکستان کا سیکیورٹی ماحول بہتر ہوا ہے۔اس میں کہا گیا کہ بڑے شہروں خاص طور پر اسلام آباد میں زیادہ سے زیادہ حفاظتی وسائل اور بنیادی ڈھانچے موجود ہیں اور ان علاقوں میں سکیورٹی فورسز ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں ہنگامی صورتحال کا جواب دینے کے لیے زیادہ فعال ہو سکتی ہیں۔نظرثانی ایڈوائزری میں نشاندہی کی گئی کہ اگرچہ خطرات اب بھی موجود ہیں، اسلام آباد میں دہشت گرد حملے کم ہوتے ہیں۔نوٹی فکیشن میں امریکی شہریوں پر زور دیا گیا کہ ’دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے پاکستان کے سفر پر نظر ثانی کریں‘ تاہم اس میں کووڈ 19 کی وجہ سے اضافی احتیاط کی تجویز دی گئی کیونکہ ’کچھ علاقوں میں خطرہ بڑھ گیا ہے‘۔بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مرکز (سی ڈی سی) نے پاکستان کے لیے لیول 2 ٹریول ہیلتھ نوٹس جاری کیا ہے جو کہ ملک میں کووڈ 19 کے اعتدال پسند درجے کی نشاندہی کرتا ہے۔اس نے مزید کہا گیا کہ اگر آپ کو امریکا میں منظور کردہ ویکسین لگی ہے تو کووڈ 19 میں مبتلا ہونے اور شدید علامات پیدا ہونے کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔محکمہ خارجہ نے امریکی شہریوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی اور اغوا کی وجہ سے سابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) سمیت بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کا سفر نہ کریں۔ایڈوائزری میں دہشت گردی اور مسلح تصادم کے امکان کی وجہ سے کنٹرول لائن کے قرب و جوار میں سفر نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا۔ایڈوائزری میں امریکی شہریوں کو باور کرایا گیا کہ امریکی حکومت پاکستان میں سیکیورٹی ماحول کی وجہ سے ہنگامی خدمات فراہم کرنے کی محدود صلاحیت رکھتی ہے، امریکی حکومت کے اہلکاروں کا پاکستان کے اندر سفر محدود رہا اور پشاور میں امریکی قونصل خانہ امریکی شہریوں کو قونصلر خدمات فراہم نہیں کرتا‘۔امریکی ایڈوائزری میں تبدیلی ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی فیض حمید نے اپنا امریکی دورہ مکمل کیا ہے تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اس پیش رفت کا تعلق ان کے دورے کی وجہ ہے۔ان کی ملاقاتیں افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیوں پر مرکوز تھیں، امریکی حکام نے کابل پر طالبان کے قبضے کو روکنے کے لیے پاکستان سے تعاون مانگاہے۔پاکستان نے نہ صرف واشنگٹن کو یقین دہانی کرائی کہ وہ زبردستی قبضے کی حمایت نہیں کرے گا بلکہ افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ فوجی فتح کا خواہاں نہ رہے۔