ولادیمیر پیوٹن کے پانچویں مرتبہ روسی صدر منتخب ہونے کے بعد امریکا، برطانیہ اور یوکرین سمیت دیگر مغربی ممالک نے انتخابات کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق 17 مارچ کو روس میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ولادیمیر پیوٹن 87 فیصد ووٹوں کے ساتھ پانچویں مرتبہ روس کے صدر منتخب ہوچکے ہیں۔
امریکا
امریکا نے کہا کہ ووٹ منصفانہ نہیں تھے، وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’یہ انتخابات واضح طور پر آزادانہ یا منصفانہ نہیں ہیں کیونکہ ولادیمیر پیوٹن نے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا رکھا ہے اور دوسروں کو اپنے خلاف انتخاب لڑنے سے روک دیا ہے۔‘
یوکرین
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی ڈکٹیٹر ایک اور الیکشن کروا رہا ہے، تاریخ گواہ ہے اور دنیا جانتی ہے کہ اس شخص (پیوٹن) پر صرف طاقت کا جنون ہے اور ہمیشہ کے لیے حکومت اور کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ہر اقدام اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس انتخابی فراڈ کا کوئی جواز نہیں ہے اور نہ ہی ہو سکتا ہے، اس شخص پر دی ہیگ میں مقدمہ چلنا چاہیے‘
جرمنی
جرمنی کے وزارت خارجہ نے ایکس پر لکھا کہ ’روس کے نام نہاد انتخابات میں آزادی اور انصاف کا فقدان تھا، اور ایسے انتخابات کا نتیجہ کسی کے لیے حیران کن نہیں ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’پیوٹن کی قیادت آمرانہ ہے، وہ سنسرشپ، جبر اور تشدد پر انحصار کرتے ہیں، یوکرین کے قبضہ شدہ علاقوں میں انتخابات کروانا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
برطانیہ
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ روسی انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نظر نہیں آتے۔
پولینڈ
پولینڈ کی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا کہ 15-17 مارچ 2024 تک روس میں نام نہاد صدارتی انتخابات ہوئے، ووٹنگ معاشرے کے خلاف انتہائی جبر کے حالات میں ہوئی، جس سے شہریوں کے لیے آزاد اور جمہوری انتخاب کرنا ناممکن ہو گیا۔