سرینگر:عسکریت کے مکمل خاتمہ تک آپریشن جاری رہیں گے کی بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس سربرہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ جموں کشمیر میں امن وامان کی صورتحال قائم ہو رہی ہے اور واضح کر دیا کہ امن بگاڑنے کی کسی کو اجازت نہیںدی جائے گی اور جو بھی ملوث پایا جائے گا اسکو بخشا نہیںجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ امسال فورسز آپریشنوں میں عسکریت کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد سرگرم جنگجو ئوں میں بوکھلاہٹ آچکی ہے جس کے نتیجے میں وہ عام شہریوں اور فورسز اہلکاروںکو نشانہ بناتے ہیں ۔سی این آئی کے مطابق سرینگر میںگزشتہ ہفتے عسکری حملے میں ہلاک ہوئے پولیس سب انسپکٹر ارشد فاروق ساکنہ کلاروس کپواڑ ہ کے گھر تعزیتی پرسی کرنے کیلئے جموںکشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ سنیچروار کو گئے جبکہ ان کے ہمراہ آئی جی پی کشمیر وجے کمار ، ایس ایس پی کپواڑہ اور پولیس کے دیگر آفیسران موجود تھے ۔ اس موقعہ پر اہل خانہ نے تعزیت پرسی کرنے کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے جموںکشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ کچھ دن قبل پولیس سب انسپکٹر ارشد میر کی شہر سرینگر میں دورا ن ڈیوٹی ازجاں ہو گئے جس کیلئے ہم ان کے گھر تعزیت کیلئے آئیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ اس کیس میں انصاف ہوگا اور جو بھی پولیس سب انسپکٹر کی ہلاکت میںملوث ہے ان کو جلد ہی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں میں دلباغ سنگھ نے کہا کہ عسکریت کے خلاف جنگ جاری رہے گی اور شدت پسندی کے مکمل خاتمہ کیلئے کام جاری رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تعزیت کے بعد ضلع میں سیکورٹی صورتحال کا جائیزہ بھی لیا گیا جس میںیہ لائحہ عمل طے کیا گیا کہ امن بنانے کیلئے آگے کس طرح کی کارورائیاںجاری رکھنی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ آئے روز سیکورٹی فورسز کی کارورائیوں سے عسکریت کا خاتمہ ہو گیا ہے اور عسکری ڈھانچے کو نیست نابود کر دیا گیا ۔ جس کے نتیجے میں سرگرم جنگجو جو پاکستان کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں میںبوکھلاہٹ آچکی ہے اور وہ اب عام شہریوں او ر پولیس اہلکاروں پر حملہ کرتے ہیں ۔ انہوںنے سوالیہ انداز میں ہمیں بتایا جاتا کہ کون سے مذہب عام شہریوں پر حملہ کرنے کی اجازت دیتا ہے اور کہا کہ ایک بات ہے کہ ان کو یہاں بھی جواب دینا ہوگا اور اوپر والے کے پاس بھی انہیںبے گناہوں کی ہلاکت کا جواب دینا ہوگا ۔ نوجوانوں کی جانب سے عسکری صفوں میںشمولیت پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی پی نے کہا کہ عسکری صفوںمیںشامل ہونے والی مقامی نوجوانوں کی تعداد کم ہو گئی ہے کیونکہ نوجوان اب اپنے مستقبل کو بنانے میںلگے ہوئے ہیں اور انہوںنے تشدد کو خیر آباد کہہ دیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہماری بھی یہی کوشش ہے کہ نوجوان غلط راہ سے دور رہے جس کیلئے کوششیںجاری ہے ۔ شمالی کشمیر میں سرگرم جنگجوئوںکے بارے میںپوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کپواڑہ ، بارہمولہ اور سوپور میں کوئی بھی مقامی جنگجو سرگرم نہیںہے ۔ انہوں نے کہا کہ سمبل اور بانڈی پورہ کو چھوڑ کر شمالی کشمیر میںکہیں بھی مقامی جنگجو سرگرم نہیںہے جس سے یہ بات عیاں ہوتی ہے حالات بہتر ہے اور ہماری یہی کوشش ہے کہ آگے بھی حالات اسی طرح سے بہتر رہیں ۔