وزیراعظم عمران خان وزرا کے وفد کے ہمراہ چین کے 4 روزہ اہم سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے، وزیر اعظم عمران خان دورے میں چین کی اعلیٰ قیادت ملاقاتیں کریں گے اور چین کے تجارتی وفود سے بھی ملیں گے۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ وفد میں وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیرِ خزانہ شوکت فیاض ترین، وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد اور معاونِ خصوصی چین پاکستان اقتصادی راہداری خالد منصور شامل ہیں۔وزیرِ اعظم چین میں سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے، وزیرِ اعظم عمران خان چینی صدر شی جن پنگ اور چینی پریمئیر لی کی چیانگ سے اہم ملاقاتیں کریں گے، اس کے علاوہ وزیرِ اعظم پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے چینی سرمایہ کاروں کے وفود سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔عمران خان دورہ چین کے دوران بیجنگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔قبل ازیں دورے سے متعلق بات کر تے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’21 مختلف شعبہ جات کی نشاندہی کی گئی ہے جن پر وزیر اعظم چینی قیادت سے گفتگو کریں گے۔وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران زیر بحث آنے والے شعبہ جات میں سی پیک کے تحت قائم کیے جانے والے خصوصی اقتصادی زونز، تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت اور بڑی پیمانے پر چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی شامل ہیں۔ایک بیان میں وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا وزیر اعظم، چینی صدر شی جن پنگ اور چینی وزیر اعظم لی چیانگ سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔بیان میں کہا گیا کہ ’ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے سربراہان دوطرفہ تعلقات کا مکمل جائزہ لیں گے، جس میں سی پیک سمیت تجارت اور اقتصادی تعاون پر خصوصی توجہ دی جائے گی‘۔دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم چینی قیادت کی دعوت پر چین کا دورہ کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ یہ تاثر عام ہے کہ 3 سال قبل پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سی پیک پر کام سست روی کا شکار ہے۔تاہم، حکومت کی جانب سے توقع کی جارہی ہے کہ وزیر اعظم کے دورے سے زیر تعمیر منصوبوں یا سی پیک کے تحت شروع کیے گئے دیگر منصوبوں کی تعمیر و ترقی میں تیزی دیکھی جائے گی۔وزیر اعظم عمران خان بارہا کہہ چکے ہیں کہ حکومت نے سی پیک کی توجہ سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے سے بدل کر صنعتوں، توانائی اور زراعت پر مبذول کردی ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے ڈان کو بتایا تھا کہ اس وقت وہ بھرپور تیار ہیں اور اس حوالے سے چینی سرمایہ کاروں کو فراہم کی جانے والی ممکنہ سہولیات کا بہترین تقابلی تجزیہ کر چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے مشترکہ ورکنگ گروپ اجلاس کے لیے 10 مختلف شعبہ جات پر گفتگو کی تھی لیکن بااثر چینی صنعتکاروں کے ساتھ ملاقاتیں ترتیب دے دی گئی ہیں جو وزیراعظم سے ان کے دورے کے دوران ملاقات کریں گے۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم بیجنگ کے دورے کے دوران معروف کاروباری شخصیات، چینی تھینک ٹینک کی سربراہی کرنے والے نمائندگان، اکیڈمی اور میڈیا نمائندگان سے ملاقاتیں کریں گے۔دریں اثنا اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کے دوران وزیر اعظم نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔