جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے گزشتہ روز دسویں جماعت کے سالانہ امتحان کے نتائج کا اعلان کیا۔ نتائج میں 78 فیصد سے زائد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ ان امتحانات میں ضلع پلوامہ کی کامیابی کی شرح 90 فیصد رہی جو وادی کے تمام اضلاع میں سرفہرست ہے۔جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے بدھ کی سہ پہر دسویں جماعت کے سالانہ امتحان کے نتائج کا اعلان کیا۔ نتائج میں 78 فیصد سے زائد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سال لڑکیوں کی کامیابی کی شرح لڑکوں کے مقابلے زیادہ رہی۔دسویں جماعت کے نتائج، ضلع پلوامہ سرفہرستجنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں وادی کے باقی اضلاع کے مقابلے میں سب سے زیادہ کامیاب ہونے والے طلبہ شامل ہیں۔ ۔ ضلع میں اگرچہ دسویں جماعت کے لیے 5 ہزار 994 طلبہ نے دسویں جماعت کے امتحانات کے لیے فارم جمع کیے تھے جن میں سے 5 ہزار 410 طلبہ نے کامیابی حاصل کی، جس سے ضلع پلوامہ میں دسویں جماعت کے امتحانات میں کامیابی کی شرح 90 فیصد رہی جو وادی میں سر فہرست ہے۔امسال ضلع میں سرکاری اسکولوں میں کامیابی کی شرح فیصد 82.45 جبکہ نجی اسکولوں میں 96.68 رہی۔ضلع پلوامہ کے دوردراز علاقوں سونہ چکو سے تعلق رکھنے والی مہوش الطاف نے اس امتحان میں سو فیصد نمرات حاصل کیے۔مہوش الطاف ایک نجی اسکول کی طالبہ تھی۔ انہوں نے اس کامیابی کو عبور کے لیے کٹھن محنت کی ہے۔مہوش الطاف نے 500 میں سے 500 نمبرات حاصل کرکے اپنے نام کے ساتھ ساتھ ضلع پلوامہ کا نام روشن کیا۔ مہوش کے والد مزدوری کا کام کر رہے ہیں۔مہوش کا خواب ہے کہ وہ ڈاکٹر بنے۔دوسری طالبہ سہانہ الطاف نے ان امتحانات میں 500 میں سے 496 نمرات حاصل کیے انہوں نے اس کامیابی پر اپنے والدین اور اساتذہ کا شکریہ ادا۔انہوں نے کہا کہ اب ضلع پلوامہ میں تعلیم کے لئے ایک اچھا ماحول بن گیا ہے جس کی وجہ سے ضلع پلوامہ دسویں جماعت کے نتائج میں سرفہرست رہاضلع پلوامہ اگرچہ عسکریت پسندی کا گڑ مانا جاتا ہیں تاہم کئی برسوں سے یہاں کے طلبہ نے کئی امتحانات میں یوٹی کا نام روشن کر دیا ہےدسویں جماعت میں کامیاب طالب علم کے مطابق اب ضلع پلوامہ میں تعلیم کے لئے ایک اچھا ماحول بن گیا ہے جس کی وجہ سے ضلع پلوامہ دسویں جماعت کے نتائج میں سرفہرست رہا۔اس سلسلے میں مجیب احمد نے بات کرتے ہوئے کہا اب ضلع پلوامہ کے نوجوانوں پڑھائی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے انہوں نے کہا کہ ضلع پلوامہ میں پچھلے کئی سالوں سے ضلع پلوامہ میں جو شورش تھی وہ اب ختم ہو گئی ہے۔یہ بھی پڑھیں:اننت ناگ کی نابینا لڑکی نے دسویں جماعت کے امتحان نمایاں کامیابی حاصل کیانہوں کہا کہ اب ضلع میں طلبہ صرف تعلیم پر اپنا توجہ مرکوز کر رہے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کا تعلیمی نظام اب بہتر ہونے لگا ہے۔وہیں ڈی ڈی سی ممبر پلوامہ جاوید رحیم بھٹ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع پلوامہ پچھلے کافی سالوں سے پورے ملک میں بد نام ہو چکا تھا۔انہوں نے کہا کہ روز یہاں حالات خراب ہوتے تھے جس کی وجہ سے یہاں کی تعلیم کافی زیادہ متاثر ہوئی تھی۔ تاہم پولیس کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ضلع پلوامہ میں حالات ٹھیک کرنے کے لیے بہت ہی اچھے اقدامات اٹھائے۔انہوں نے ضلع پلوامہ کے دسویں جماعت کے سبھی طالب علموں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پورے ملک میں ضلع پلوامہ کا نام روشن کریں ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ضلع پلوامہ کے نوجوانوں اب محتلف شعبوں میں حصہ لے کر ملکی سطح پر ضلع پلوامہ کا نام روشن کررہے ہیں۔جے کے بورڈ کی جانب سے اس سال کے امتحان میں لڑکیوں نے لڑکوں پر سبقت حاصل کی۔