سری لنکا کے قائم مقام صدر رانیل وکرما سنگھے نے ملک میں فوری طور پر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔یہ اعلان 20 جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل کیا گیا۔یہ عہدہ بڑے پیمانے پر بغاوت کے نتیجے میں گوتابایا راجا پاکسے کے استعفیٰ کے بعد خالی ہوا تھا۔
17 جولائی کو سری لنکا میں ہنگامی حالت نافذ کرنے والا سرکاری گزٹ پیر کی صبح جاری کیا گیا۔صدر کو پبلک سیفٹی آرڈیننس کے پارٹ 2 (A) میں ہنگامی قوانین نافذ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ اگر صدر کو لگتا ہے کہ پولیس صورتحال سے نمٹنے کے قابل نہیں ہے تو وہ امن عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے مسلح افواج کو ہنگامی گیجٹ جاری کر سکتے ہیں۔
مظاہرین جہاں نظام میں مکمل تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں وہیں
مظاہرین نے عہدہ صدارت کو ختم کرکے نظام میں مکمل تبدیلی تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔پیر کو سری لنکا میں عوامی تحریک کا 101 واں دن ہے، جس نے گوتابایا راجا پاکسے کو صدارت سے دستبردار ہونے پر مجبور کر دیا۔حکومت مخالف مظاہرے 9 اپریل کو صدر کے دفتر کے قریب شروع ہوئے تھے اور بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں۔
20 جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخابات
وکرما سنگھے 20 جولائی کی پارلیمانی ووٹنگ میں راجا پاکسے کی جگہ لینا چاہتے ہیں۔انہوں نے جمعہ کو سری لنکا کے عبوری صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد امن و امان برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کو تشدد اور تخریب کاری کی کسی بھی کارروائی سے نمٹنے کا حق اور آزادی دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں پرامن مظاہروں کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔فسادیوں اور مظاہرین میں فرق ہے۔حقیقی مظاہرین تشدد کا سہارا نہیں لیتے۔