ان دنوں جرمنی سمیت پورا یورپ توانائی اور بجلی کے شدید بحران سے گزر رہا ہے۔جرمنی سمیت کئی ممالک اپنی زیادہ تر گیس کی ضروریات روس سے درآمد کرتے ہیں لیکن اب اس کی سپلائی میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔جس کی وجہ سے یورپ میں عوام کے سامنے سب سے بڑا چیلنج توانائی کے اس بحران سے نمٹنا ہے جس سے مہنگائی بھی بڑھ رہی ہے۔گیس کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ اس پر منحصر دیگر کئی چیزوں کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔اس سلسلے میں یورپ کے تمام ممالک بجلی بچانے کے لیے نت نئے تجربات کر رہے ہیں۔
درحقیقت یورپ کو گیس اور ایندھن کی کمی کے بحران کا سامنا ہے جب روس نے یورپ کو قدرتی گیس کی سپلائی میں تقریباً 60 فیصد کمی کر دی ہے۔اس کے پیچھے انہوں نے روس یوکرین جنگ کی وجہ سے مغربی ممالک کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کا بھی حوالہ دیا ہے۔یہ صورتحال یورپ میں سنگین بحران پیدا کرتی نظر آتی ہے۔تاہم یورپ کے تمام ممالک اس بحران پر قابو پانے کے لیے اپنے اپنے طریقوں پر کام کر رہے ہیں۔
جرمنی:روس سے آنے والے تیل اور گیس کی قلت کا براہ راست اثر جرمنی پر پڑا اور جرمنی میں بجلی کی پیداوار میں اچانک کمی واقع ہوئی۔جس کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔جرمنی نے اس ہفتے عوامی مقامات پر لائٹس بند کرنے کا حکم دیا۔اس کے علاوہ کئی شہروں میں بڑی عمارتوں میں حرارت کم کرنے کے لیے لگائی گئی مشینوں کو بند کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔جرمنی کو خدشہ ہے کہ موسم سرما میں بجلی کی کھپت زیادہ ہونے پر بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
فرانس:فرانس اپنی توانائی کا تقریباً 70 فیصد جوہری توانائی سے حاصل کرتا ہے، لیکن وہ اگلے دو سالوں میں اپنی توانائی کی کھپت کو 10 فیصد تک کم کرنا چاہتا ہے۔فرانس نے ایئر کنڈیشنڈ دکانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اصول کے تحت بجلی خرچ کریں۔بیرونی کیفے اور بار کی چھتوں کو بجلی کے ذریعے گرم یا ٹھنڈا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔یہی نہیں توانائی بچانے کے لیے وہاں اشتہارات پر خرچ ہونے والی بجلی کاٹ دی گئی ہے۔
اسپین:اگرچہ اسپین روسی گیس کی فراہمی پر منحصر نہیں ہے، لیکن حکومت شہریوں کو توانائی کی کھپت کو کم کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔یہاں وزیر ماحولیات نے کہا کہ لوگوں کو بجلی کی بچت کے لیے زیادہ سے زیادہ ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے۔اسپین بھی گیس کے استعمال میں 7 سے 8 فیصد کمی کرنا چاہتا ہے۔اسپین کی حکومت نے بھی لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ لائٹس بند کر کے بھی ہم بجلی بچا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہاٹلی، یوناناور دیگر ممالک بھی بجلی بچانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔دوسری جانب یورپی یونین بھی اب متحرک ہو گئی ہے۔اس کا ہدف اب موسم سرما کے لیے ذخائر تیار کرنا ہے اور اس کے لیے وہ کم توانائی کے استعمال کے اقدامات کر رہا ہے۔اس وقت یورپی گیس کے ذخائر صرف 65 فیصد بھرے ہیں جبکہ یکم نومبر تک اسے 80 فیصد تک بڑھانے کا ہدف ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق یوکرین کی جنگ سے قبل روس یورپ کی قدرتی گیس کی ضرورت کا 40 فیصد فراہم کرتا تھا جو اب کم ہو کر 15 فیصد رہ گیا ہے۔اس کی وجہ سے یورپ میں بجلی کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔بعض ماہرین تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ روس پر پابندیاں لگانے کی شرط اب یورپ ہی پر الٹا پڑ رہی ہے۔