نئی دلی۔//ہندوستان سائنسی اشاعتوں کی عالمی درجہ بندی میں 7ویں سے تیسرے نمبر پر آگیا ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی سکریٹری ڈپارٹمنٹ (ڈی ایس ٹی( ڈاکٹر ایس چندر شیکھر کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد اس بات کا انکشاف کیا۔ اس موقع پر ہندوستان کی سائنسی برادری کی مسلسل کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے فراہم کردہ ایک قابل عمل ماحول اور کام کرنے کی آزادی کو سارا کریڈٹ دیا۔ انہوں نے کہا، حقیقت یہ ہے کہ ہمارے سائنسی کاموں میں اس طرح کی کوانٹم لیپس صرف پچھلے کچھ سالوں میں ہی ہو رہی ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ایم مودی نے پالیسی میں آسانی کے ساتھ ساتھ ان کی ذاتی دلچسپی اور ترجیحات کے معاملے میں جو زور دیا ہے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کی امریکہ کی سائنس اینڈ انجینئرنگ انڈیکیٹرز 2022 کی رپورٹ کے مطابق، سائنسی اشاعتوں میں عالمی سطح پر ہندوستان کی پوزیشن، 2010 میں 7ویں پوزیشن سے 2020 میں تیسری پوزیشن پر آگئی ہے۔ ہندوستان کی علمی پیداوار 2010 میں 60,555 پیپرز سے بڑھ کر 2020 میں 1,49,213 پیپرز ہو گئی۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، یہ صرف وزیر اعظم نریندر مودی کی وجہ سے ممکن ہوا، جو نہ صرف سائنس کے لیے فطری پیش گوئی رکھتے ہیں بلکہ پچھلے 8 سالوں میں سائنس اور ٹکنالوجی پر مبنی اقدامات اور پروجیکٹوں کی حمایت اور فروغ دینے میں بھی آنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے قیام میں ہندوستان کی سائنسی صلاحیتوں کا اہم کردار ہوگا۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سائنس اور ٹکنالوجی میں ہندوستان کی تحقیقی کارکردگی میں پچھلے کچھ سالوں میں نمایاں طور پر بہتری آئی ہے جو کہ تحقیقی اشاعتوں، ٹیکنالوجیز کی ترقی اور مجموعی ترقی میں تعاون کرنے والی اختراعات کے لحاظ سے بڑے پیمانے پر سائنسی علم کے ذریعے نظر آتی ہے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر بھی فخر کیا کہ سائنس اور انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کی تعداد کے لحاظ سے ہندوستان اب تیسرے نمبر پر ہے۔ انہیں اس حقیقت سے بھی آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران انڈیا پیٹنٹ آفس (آئی پی او( میں ہندوستانی سائنسدانوں کو دیئے گئے پیٹنٹ کی تعداد بھی 2018-19 میں 2511 سے بڑھ کر 2019-20 میں 4003 اور 2020-21 میں 5629 ہو گئی ہے۔نیشنل سائنس فاؤنڈیشن ریاستہائے متحدہ کی حکومت کی ایک آزاد ایجنسی ہے جو سائنس اور انجینئرنگ کے تمام غیر طبی شعبوں میں بنیادی تحقیق اور تعلیم کی حمایت کرتی ہے۔یاد رہے کہ عالمی انوویشن انڈیکس 2022 کے مطابق ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کی طرف سے لایا گیا ہے، ہندوستان کی جی آئی آئی رینکنگ بھی 2014 میں 81 ویں سے 2022 میں 40 ویں نمبر پر آگئی ہے۔