واشنگٹن: امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ پاکستان کا طالبان پر اثر انداز ہونے میں اہم کردار ہے اور امریکا کو امید ہے کہ اسلام آباد اس کردار کو ادا کرے گا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خارجہ کا مختلف بین الاقوامی ٹیلی وژن چینلز کو انٹرویو کے دوران دیا گیا یہ بیان پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے واشنگٹن کے ایک اہم دورے کے دوران سامنے آیا ہے۔انٹونی بلنکن نے ‘ٹائمز آف انڈیا’ کو بتایا کہ ‘پاکستان کا طالبان پر اثر و رسوخ میں اہم کردار ہے جو اسے ادا کرنا ہے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ طالبان قوت سے اس ملک پر قابض نہ ہوں اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ یہ کردار ادا کرے گا۔جمعرات کو بھارت کا اپنا دو روزہ دورہ مکمل کرنے والے سیکریٹری خارجہ نے نئی دہلی میں بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ خطے، خصوصاً افغانستان میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت کا جائزہ لیا۔’اے بی سی نیوز’ کو دیے گئے انٹرویو میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکی انخلا کے دوران پوری دنیا افغانستان میں مظالم کی ‘پریشان کن’ خبریں سن رہی ہے اور اس طرح کی اطلاعات ‘یقینی طور پر پورے ملک کے لیے طالبان کے ارادوں کو بہتر قرار نہیں دیتی ہیں۔’الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی سیکریٹری خارجہ نے خبردار کیا کہ ‘ایسا افغانستان جو گزشتہ 20 سالوں کے بنیادی فوائد کا احترام نہیں کرے وہ بین الاقوامی برادری میں اکیلا ہوجائے گا۔واشنگٹن میں سیکریٹری خارجہ کے دفتر سے جاری کردہ یہ انٹرویوز اس بڑھتی ہوئی امریکی تشویش کی عکاسی کرتے ہیں کہ طالبان تمام افغان فریقین پر مشتمل حکومت کی بین الاقوامی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے طاقت کے زور پر کابل فتح کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔11 ستمبر تک امریکا اور نیٹو کے تمام افواج کے افغانستان سے انخلا کے عزم کے باوجود امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اپنا سفارتی اثر و رسوخ طالبان کے قبضے کو روکنے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں وہ پاکستان کے لیے اہم کردار دیکھتے ہیں۔جہاں پاکستان بھی کابل میں فوجی قبضے کو روکنا چاہتا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے رواں ہفتے ایک امریکی ٹیلی ویژن شو ‘پی بی ایس نیوز آوور’ کو بتایا تھا کہ فوجیوں کے انخلا کے لیے ٹائم ٹیبل طے کرنے کے امریکی فیصلے میں بھی اسلام آباد کے اختیارات محدود ہیں۔وزیر اعظم نے اشارہ دیا کہ طالبان انخلا کو اپنی فتح کے طور پر دیکھتے ہیں اور وہ مفاہمت کی کوششوں پر زیادہ توجہ دیتے اگر ٹائم ٹیبل کا اعلان نہ کیا گیا ہوتا تو۔پاکستانی ٹیم، جو تین روز قبل واشنگٹن پہنچی تھی، سینیئر امریکی عہدیداران، قانون سازوں، تھنک ٹینکس کے ماہرین اور میڈیا کے نمائندوں سے ملاقاتوں میں اپنے مؤقف کی وضاحت میں مصروف ہے۔