افغانستان کے نئے حکمران طالبان نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ امریکا کو اکتیس اگست تک ہی تمام غیرملکیوں کا انخلا مکمل کرنا ہو گا اور اس تاریخ میں توسیع نہیں ہو گی۔اس وقت کابل ایئرپورٹ پر ہزاروں افغان جمع ہو چکے ہیں تاکہ وہ کسی نہ کسی طرح ملک سے نکل سکیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ایئرپورٹ پر جمع افراد کو ڈرنے کے ضرورت نہیں ہے اور وہ اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ سکتے ہیں۔ کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا، ’’ہم ایسے افراد کو سکیورٹی کی گارنٹی فراہم کرتے ہیں۔‘‘ دوسری جانب مغربی ممالک اپنے سفارتی عملے اور افغان شہریوں کا انخلا جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ اکتیس اگست کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے طالبان سے مذاکرات کریں۔ دوسری جانب ترقی یافتہ ممالک کے جی سیون گروپ برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکا کے نمائندے اسی صورتحال کے بارے میں مشاورت کے لیے آج ایک آن لائن اجلاس کا انعقاد کر رہے ہیں۔ ملا عبدالغنی برادر اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی ملاقات دریں اثناء نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنس نے پیر کے روز کابل میں طالبان کے لیڈر ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملا عبدالغنی برادر نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک چھوڑ کر جانے والے افغان شہریوں کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے۔ ملا عبدالغنی برادر کے مطابق وہ اس مشکل صورتحال کا مذاکرات کے ذریعے حل نکالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے غیرملکی سفارت خانوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ معمول کے مطابق اپنا کام جاری رکھیں اور ملک چھوڑ کر نہ جائیں۔ ان کا کہنا تھا، ‘‘ہم ان کی سلامتی کو یقینی بنائیں گے۔‘‘ مغربی ممالک افغانستان سے ابھی تک ساٹھ ہزار افراد کو نکال چکے ہیں۔ طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اکتیس اگست کی ڈیڈ لائن امریکا نے خود رکھی تھی اور اسے اس پر عمل پیرا رہنا چاہیے۔ دوسری جانب پینٹاگون نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک اپنے مطلوبہ تمام تر افراد کو کابل سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دریں اثناء طالبان کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ مختلف دفاتر میں کام کرنے والی خواتین اس وقت تک گھروں پر ہی رہیں، جب تک طالبان اپنی حکومت تشکیل نہیں دے لیتے تاکہ انہیں سکیورٹی کا کوئی مسئلہ پیش نہ آئے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے طالبان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔