ریاض،13دسمبر- سعودی عرب آج اتوار کو 2022 کے بجٹ اور رواں سال 2021 کے اصل بجٹ اعداد و شمار کا اعلان کررہا ہے۔ماہرین نے پیشین گوئی کی ہے کہ 2022 میں مملکت کا بجٹ خسارہ کم ہوکر 52 ارب ریال (13.8 ارب ڈالر) رہ جائے گا جبکہ 2021 میں یہ 85 ارب ریال تھا۔تیل کی قیمتوں میں بہتری اور عالمی سطح پرکرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کے پیش نظر سعودی عرب کے متوقع اور حقیقی بجٹ اعداد و شمار کے حوالے سے مثبت توقعات غالب ہیں جس کی مثبت عکاسی تیل کی طلب میں حالیہ اضافے اور تجارت اور منڈیوں کی نقل وحرکت سے ہوئی ہے۔العربیہ سے بات کرتے ہوئے مالیاتی ماہرین نے پیشین گوئی کی ہے کہ سعودی عرب 2021 کے بجٹ میں گذشتہ آٹھ سال میں سب سے کم مالی خسارہ متوقع ہے کیونکہ رواں سال بجٹ خسارہ کم ہوکر85 ارب ریال رہنے کا امکان ہے۔ماہرین نے کہا کہ آٹھ سال میں سب سے کم مالی خسارے کا متوقع اعلان بنیادی طور پر تیل کی قیمتوں میں 2020 کی سطح سے اضافے کی بدولت ہے۔اس میں اپریل 2020 کی قیمتوں میں 16 ڈالرفی بیرل کااضافہ ہوا تھا۔نومبرمیں ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے سعودی عرب کے آؤٹ لک کو’’منفی‘‘سے ’’مستحکم‘‘کر دیا تھا اور کہا تھا کہ امکان ہے کہ حکومت مالیاتی قیود کو محفوظ رکھتے ہوئے 2020 کے قرضوں میں اضافے کا زیادہ تر حصہ واپس لے لے گی۔العربیہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں الراجحی کیپٹل میں شعبہ تحقیق کے سربراہ ماذن السدیری نے کہا کہ انھیں توقع ہے کہ 2021 میں خسارہ کم ہو کر85 ارب ریال رہ جائے گا جبکہ اس کے مقابلے میں قریباً141 ارب ریال کا متوقع خسارہ ہے کیونکہ سال کے دوران میں اخراجات گیارہ کھرب پچاس ارب ریال سے زیادہ نہیں تھے۔السدیری نے کہا کہ انھیں توقع ہے کہ 2021 میں تیل کی آمدن بڑھ کر545 ارب ریال ہو جائے گی اور 2022 میں 600 ارب ریال تک پہنچ جائے گی،غیر تیل آمدنی 380 ارب ریال تک پہنچ جائے گی اور 2022 کے بجٹ میں 25 ارب ریال کی فاضل رقم حاصل ہوجائے گی۔انھوں نے وضاحت کی کہ تیل کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ اور کووڈ-19 کی اومیکرون قسم سے اب تک خدشات کے باوجود2022 میں ایک بیرل کی قیمت 72 ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت سعودی عرب نے رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں 6.7 ارب ریال (1.79 ارب ڈالر) کا فاضل بجٹ ریکارڈ کیا کیونکہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے2019 کے بعد پہلی مرتبہ کسی ایک سہ ماہی میں بجٹ فاضل ہوا ہے۔