پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو اپنے تخت پر خطرے کے خطرے کے درمیان ہندوستانی حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف میں بلند آواز سے پڑھا۔ خیبرپختونخوا میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے خان نے کہا کہ ہمارے پڑوسی کی خارجہ پالیسی اس کے عوام کے لیے ہے۔ ہندوستان کواڈ کا رکن ہے لیکن پابندیوں کے باوجود روس سے تیل خرید رہا ہے۔پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ کی تحصیل درگئی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا کر عوام کو دھوکہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کے باغی اراکین اسمبلی کو معاف کرنے اور واپس لانے کے لیے تیار ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اپوزیشن مسلسل یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ پی ٹی آئی (عمران خان کی پارٹی) اتحاد کی کئی جماعتیں ان سے رابطے میں ہیں، جو تحریک عدم اعتماد میں عمران حکومت کے خلاف ووٹ دیں گی۔پاکستانی عوام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اپنے سفیروں پر سفارتی پروٹوکول کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ بھارت کو یہ بتانے سے ڈرتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان کو کیا کہا، جیسا کہ یوکرین پر روسی حملے پر تنقید کرنا۔ اس جلسہ عام میں حیران کن بات یہ تھی کہ عمران خان نے کھلے پلیٹ فارم سے بھارت کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے۔عمران خان نے کہا کہ میں آج بھارت کو سلام کرتا ہوں۔ انہوں نے ہمیشہ ایک آزاد خارجہ پالیسی کی پیروی کی ہے۔ آج بھارت کا امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے اور وہ روس سے تیل بھی خرید رہا ہے جبکہ پابندیاں نافذ ہیں کیونکہ بھارت کی پالیسی اپنے عوام کے لیے ہے۔ عمران خان نے اس جلسے میں پی ٹی آئی کے باغی اراکین اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک سمجھ جائے گا کہ اراکین اسمبلی نے چوروں کے حق میں ووٹ دے کر اپنا ضمیر بیچ دیا ہے۔پاکستان میں آئندہ 2023 میں عام انتخابات ہونے ہیں۔ لیکن اب سے عمران خان کی کرسی خطرے میں ہے۔ پاکستان میں اپوزیشن متحد ہے، اس کے ساتھ ساتھ عمران کی پارٹی کے کئی ارکان پارلیمنٹ بھی ان کے خلاف ہیں اور اس سب کے درمیان 25 مارچ کو قومی اسمبلی میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔ اگر یہ تحریک منظور ہو گئی تو ووٹنگ ہو گی۔ ایم پی ایز کی ریاضت میں عمران حکومت اب اقلیت میں نظر آرہی ہے۔ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں پاکستان کا ایک بھی وزیر اعظم اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کر سکا۔ عمران خان سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ نے پانامہ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے نااہل قرار دے دیا تھا جس کے بعد نواز شریف کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔