بلوچستان میں یکم جون سے شروع ہونے والی مون سون کی بارشوں نے تباہی مچا دی جس میں کم از کم 90 افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً 4 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا۔صوبائی ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ بارشوں کے سیکنڈ اسپیل نے خطے میں برسات کا 30 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ مختلف حادثات میں 63 افراد زخمی بھی ہوئے۔علاوہ ازیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوئٹہ اور جعفرآباد میں بارش سے ہونے والے حادثات کے نتیجے میں 2 مرد اور ایک بچہ جان کی بازی ہار گیا۔
اسی دوران سیلاب کے نتیجے میں 706 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈھائی ہزار مکان مکمل تباہ ہوگئے جبکہ بارشوں نے ایک ہزار 417 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔اس کے علاوہ 9 پل اور 4 سڑکیں بھی پانی کی نذر ہوگئیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق تربت کی میرانی ندی میں پانی کی سطح 249.5 فٹ تک بڑھ گئی جس سے سیلاب کے امکانات بڑھ گئے جبکہ دیگر علاقوں میں بھی ڈیم اور آبی ذخائر گنجائش کے مطابق بھر گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق جن شہروں میں شدید بارشیں ہوئی ان میں زیارت، پشین، مسلم باغ اور کوئٹہ شامل ہے۔پی ڈی ایم اے نے کہا کہ وہ کوئٹہ اور پنجگور کے رہائشیوں کے لیے امدادی سامان بھیج رہا ہے، جو سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔اس ضمن میں گزشتہ روز سے اب تک متاثرین میں 50 خیمے اور 11 سو خوراک کے پیکٹ، 250 کمبل، 200 چٹائیاں اور 200 مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرپرسن کو بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں اہلکاروں کی موجودگی بڑھانے کا حکم دیا اور مشترکہ سروے کے بعد بارشوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا۔انہوں نے این ڈی ایم اے کے قائم مقام سربراہ کو فوری طور پر کوئٹہ پہنچنے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت کا ساتھ دینے کا حکم دیا۔
مزید بارشوں کی پیش گوئی
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں صوبے میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے کیونکہ شمال مغربی بلوچستان میں ہوا کا کم دباؤ موجود ہے۔محکمے کا کہنا تھا کہ ملک کے زیادہ حصوں میں مطلع خشک اور گرم رہنے کی توقع ہے۔تاہم شیرانی، ژوب، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللہ، دکی، بارخان، کوئٹہ، قلعہ عبداللہ، چاغی، زیارت، ہیرانی، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، بولان، نصیر آباد، لہری، صحبت پور، جھل مگسی، جعفرآباد، قلات، خضدار، خاران، واشک، پنجگور، کیچ، آوران، لسبیلہ اور صوبے کے ساحلی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ کہیں کہیں بارش کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ موسلادھار بارش اضلاع کے نشیبی کیمنٹ والے علاقوں میں پانی جمع ہونے سے سیلاب کا باعث بن سکتی ہے۔محکمے نے مزید تمام متعلقہ حکام کو پیشن گوئی کی مدت کے دوران الرٹ رہنے کا مشورہ دیا ہے۔