مانیٹرنگ
نئی دلی۔ 12 ؍ جنوری// مرکزی حکومت کی طرف سے ایک جامع نقطہ نظر کے تحت پہلی بار صحت کو ترقی کے ایجنڈے سے جوڑا جا رہا ہے۔ وبائی مرض نے ہمیں اپنے صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے اور ترسیل کے نظام کو مضبوط کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے یہاں نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم)کے مشن اسٹیئرنگ گروپ (ایم ایس جی) کی آٹھویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔مسٹر ہردیپ سنگھ پوری، ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر، جناب گجیندر سنگھ سیکھاوت، جل شکتی کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر وریندر کمار، سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر بھارتی پروین پوار، صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت اور ڈاکٹر وی کے پال، رکن (صحت(، نیتی آیوگ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ مشن سٹیئرنگ گروپ(ایم ایس جی) نیشنل ہیلتھ مشن کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے جو مشن کے تحت پالیسیوں اور پروگرام کے نفاذ کے بارے میں فیصلے لیتا ہے۔ حکومت ہند کی وزارتوں کے سکریٹریز بشمول وزار صحت و خاندانی بہبود، آیوش، اسکولی تعلیم اور خواندگی اور خواتین بہبود، قبائلی امور، مالیات اور اخراجات، پنچایتی راج، ریاستی حکومتوں کے ہیلتھ سکریٹریز اور صحت عامہ کے نامور پیشہ ور افراد نے بھی میٹنگ میں شرکت کی ۔ نیشنل ہیلتھ مشنکے تحت حاصل کردہ کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ "31 دسمبر، 2022 تک 1.50 لاکھ آیوشمان بھارت- صحت اور تندرستی کے مراکز کے ہدف کو عبور کرتے ہوئے، 1.54 لاکھ سے زیادہ ذیلی صحت مراکز اور پرائمری ہیلتھ سینٹرز کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ صحت کی خدمات کے 12 پیکجز مفت دستیاب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ ڈبلیو سیز میں 135 کروڑ سے زیادہ فٹ فال دیکھا گیا ہے۔ڈاکٹر منڈاویہ نے اس بات پر زور دیا کہ جب کہ ہمیں عالمی صحت کی دیکھ بھال کے نظاموں اور ان کے بہترین طریقوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ہندوستان کا اپنا ہیلتھ کیئر ماڈل ہو سکتا ہے جو اس کی علاقائی ضروریات کے مطابق ہو، اور مقامی طاقتوں اور چیلنجوں کے مطابق ہو۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انتیودیا کے فلسفے کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے، حکومت ملک کے ہر کونے میں ہر فرد کو سستی، قابل رسائی اور معیاری صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔