مانیٹرنگ
بنگلہ دیش نے مالی بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 4.7 ارب ڈالر کا قرض حاصل کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے معاشی بحران کے پیش نظر گزشتہ برس جنوبی ایشیا کے تین ممالک کی طرف سے قرض لینے کی درخواستوں میں سے بنگلہ دیش کی درخواست منطور کرتے ہوئے اسے 4.7 ارب ڈالر کا قرض دینے کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگلے سال ہونے والے عام انتخابات سے قبل آئی ایم ایف کی طرف سے قرض کی منظوری وزیراعظم شیخ حسینا کی کامیابی ہے جہاں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا تھا، ٹکہ کی قدر گر رہی تھی اور زر مبدالہ کے ذخائر میں کمی آرہی تھی۔
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کو آئی ایم ایف کے توسیعی قرض سہولت کے تحت تقریباً 3.3 ارب ڈالر دیے جائیں گے جس میں سے 47.6 کروڑ ڈالر کی قسط فوری طور پر جاری کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکیٹو بورڈ نے بنگلہ دیش کو موسمیاتی سرمایہ کاری کے لیے اس کی نئی تشکیل کردہ لچک اور پائیداری کی سہولت کے تحت بھی 1.4 ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے اور ایشیا میں بنگلہ دیش وہ پہلا ملک ہے جس نے یہ رقم حاصل کی ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ان قرضوں سے میکرو اکنامک استحکام کا تحفظ ہوگا اور بفرز کو دوبارہ تعمیر کریں گے جبکہ حکام کے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مدد کریں گے۔
آئی ایم ایف کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر انتونیتی ایم سایہ نے کہا کہ آزادی کے بعد بنگلہ دیش نے غربت کم کرنے اور معیار زندگی میں تیزی سے ترقی کی ہے، تاہم عالمی وبا کورونا وائرس اور روس کی یوکرین میں جنگ نے بنگلہ دیش کی تیزی سے ترقی کرتی معیشت میں خلل پیدا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد مسائل نے بنگلہ دیش میں میکرو ایکنامک کے لیے چیلنج پیدا کردیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس بنگلہ دیش نے اپنے زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کی کوشش میں ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 2 ارب ڈالر کا قرض لیا تھا۔
ادھر پاکستان اور سری لنکا کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے مگر اس کے باوجود بھی آئی ایم ایف کی طرف سے دونوں ممالک کو قرض کی منظوری نہیں دی جا رہی۔
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ مالی سال میں ریکارڈ 18.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا جو 30 جون کو ختم ہوا کیونکہ ملبوسات کی برآمدات توانائی کی لاگت میں اضافے کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔
بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کو توقع ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 6.8 ارب ڈالر تک آجائے گا۔
حکومت نے آئی ایم ایف سے رجوع کرتے ہوئے ایندھن اور توانائی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جبکہ بدھ سے بجلی کی خوردہ قیمتوں میں پانچ فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے جو کہ اس مہینے میں اس طرح کا دوسرا اضافہ ہے۔