سرینگر//جموں کو بھائی چارے اخوت رواں داری کا مرکز قرار دیتے ہوئے پی ڈی پی صدر اور جموںو کشمیرکی سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ خصوصی درجے کے منسوخی کے بعد جموں میں بالخصوص دودھ کی نہریں اور شہد کی ندیاں بہانے کے دعوے کرنے والوں نے جموںو کشمیرکے عوام کواس قدر مصائب ومشکلات میں مبتلاکردیاہے کہ لوگ اب تنگ آ چکے ہیں جموںو کشمیرکوخصوصی درجہ ملک سے ملاتھا اور اس سے بحال کرنے کے لئے ہم اپنی آیئنی اخلاقی جدو جہد جاری رکھے گے۔ پیپلز الائنس جموںمیں کشمیرکے لوگوں کی امید ہے کسی اکائی کی جانب سے دیاجانے والا بیان جوپیپلز الائنس کے آئین اور اخلاق سے باہرہوذاتی ہوسکتاہے پیپلز الائنس اس پرکوئی اثرپڑنے والانہیں ہے کشمیرکے لوگوں میں جموں کے مقابلے میں مشکلات کافی اضافہ ہواہے پاکستان کوچھوڑ کربھارت کے ساتھ شمولیت کرنے کے پیچھے صرف ایک بات کارفرماتھی کہ بھارت کثرت میں وحدت والا ملک ہے جہاں جموں وکشمیرکے لوگوںکوعز ت وقار سے زندگی گزارنے کاموقع فراہم کیاجائیگا۔اے پی ا ٓئی کے مطابق جموں میں پرُحجوم پریس کانٔفرنس کے دوران سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہاکہ جموںو کشمیرکاخصوصی درجہ واپس لینے کے بعد مرکزی حکومت نے دودھ کی نہریں شہدکی ندیاں بناے کاجموں کشمیرکے لوگوں کے ساتھ وعدہ کیاتھاتاہم صورتحال لوگوں کے سامنے ہے صر ف فیصلے ٹھونسے جارہے ہیں ہردن نئے نئے فرمان جاری ہوتے ہے جن کی وجہ سے لوگوں کومشکلوں کاسامنا کرناپڑتاہے ۔پی ڈی پی صدر نے کہا کہ جموںو کشمیرکی معاشی اقتصادی حالت ابتر ہوچکی ہے کان کنی ہویا بھرتیوں کامعاملہ جموںو کشمیرکے لوگوں کوان کاحق نہیں دیاجارہاہے ان سے حق چھین لیاگیاہے پاکستان کے بجائے بھارت کے ساتھ الحاق کے پیچھے صرف ایک بات کارفرماتھی کہ بھارت کثرت میں وحدت والاملک ہے جہاں مختلف مکتب ہائی فکرسے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں یہ بھائی چارے کاکہوارہ ہے یہا جموں کشمیرکے لوگ محفوظ رہے گے تاہم چھ دہائیوں بعد جموںو کشمیرکاخصوصی درجہ غیرآئنی طریقے سے منسوخ کرنے کے بعد یہ دعوٰی کیاجارہاہے کہ اب جموں وکشمیرکوپوری طرح سے ملک میں مدغم کیاگیاہے۔ انہوںنے سوالیہ انداز میں کہاکہ کیاپہلے جموںو کشمیربھارت کے ساتھ نہیں تھاجواب ہے انہوںنے کہاکہ مرکزی حکومت کی جانب سے بقول ان کے جموں کشمیرکو لوٹنے کاسلسلہ شروع کیاگیاہے جمو ںکومندروں کاشہرقراردیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اب اس مندروں والے شہرکوشراب کاشہر بنایاجارہاہے ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ پاورپروجیکٹوں کی تعمیر جموں کشمیرکے لوگوں کاحق ہے تاہم مرکزی حکومت نے پاور پروجیکٹوں کے اعلیٰ عہدوں پرغیرریاستی باشندوں کوتعینات کیاہے زمین ہماری پانی ہمارا مگربجلی ہماری نہیں آج جموں کے لوگ کس طرح بجلی کی عدم دستیابی کاسامناکررہے ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ جموںو کشمیرکے لوگ جن میں تاجر،ٹرانسپوٹر ،صنعت کار اوردوسرے مزدور کسان شامل ہیں ایسی مشکلول کاسامناکرہے ہیں جن کے ازالے کے لئے کوئی صورت نظر نہیں آ رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ جموں بھائی چارے اخوت کاگہوارہ تھا یہاں ہندوں مسلم سکھ عیسائی سبہی مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں تاہم اب اس بھائی چارے اخوت اور برادری کوپارہ پارہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ گجروں پہاڑیوں کوزمینوں سے بے دخل کیاجارہاہے پھوڑ ڈالوں اور حکومت کروں کاطریقہ کار استعمال کیاجارہاے تاہم جموں کے لوگوں کواس طرح کی کارروائیوں کوکامیاب بناباہوگا اور بھائی چارے کوآگے جاری رکھناہوگا۔ سرکاری ملازمین کی برطرفی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ والد کے گناہوں کی سزا اس کے بچے کونہیں دی جاسکتی ہے سرکار ملازمین کوصفائی دینے کاموقع فراہم کیاجاناچاہئے اور بغیرصفائی دینے کے حکم صادر کرنا ناانصافی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہم انصاف کوقیدکرسکت ہے خیالات کونہیں ۔دفعہ 370کی بحالی کے بغیر الیکشن میں شرکت نہ کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ہم پی ڈی پی جمہوریت میں یقین رکھتی ہے اور جہاں تک 370اور 35Aکامعاملہ ہے مجھے ا سکے ساتھ جزباتی لگاؤ ہے میں نے ذاتی طور پرفیصلہ لیاہے کہ جب تک نہ خصوصی درجہ بحال ہوگا میں خود الیکشن نہیں لڑوں گی ۔پیپلزالائنس میں کسی بھی طرح کے اختلاف کوخارج کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پیپلزالائنس جموںو کشمیرکے لوگوں کی امید کی کرن ہے اس اتحاد میں شامل اگر کسی اکائی کی جانب سے ایسا کوئی بیان دیاجاتاہے جو ہماری پالسی کے بر عکس ہووہ زاتی ہے پیپلز الائنس کابیان جموںو کشمیرکاخصوصی درجہ بحال کرنے کے لئے عمل میں لایاگیاہے اور اتحاد لوگوں کے تواقعات پرکھرا اترے گا معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیرغور ہونے اورعدالت کے توہین ہونے کے بارے میں سوال کے جواب میں سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ بابری مسجد اور رام مندر کامعاملہ بھی عدالت عظمی میں موجود تھاکیارام مندر کی تعمیر کرنے والے اس پربات نہیں کرتے ہے اگر تب بات جائز تھا اب گناہ کیوں ۔سابق وزیراعلی نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ کس نے بات نہیں کی بٹھو ، آنجہانی کے درمیاں جنگ کے بعد شملہ سمجھوتہ ہوا اگر وہ سب غلط تھا تو صحیح کیاہے ۔انہوںنے کہا آنجہانی اٹل بہاری واجپائی نے 2003میں جنگبندی معاہدے کی پیش کش کی اگرآج اس پرعمل ہورہاہے توکیالاکھوں لوگ سکون کے ساتھ زندگی بسر نہیں کرہے ہیں اگر بھارت پاکستان کے مابین حالت بہتر ہونگے توکیاجموںو کشمیر پراس کااثرنہیں پڑے گا ۔انہوںنے کہاکہ مسئلے کوحل کرنے کے لئے بات چیت لازمی ہے اور یہ وکالت انتہائی ضروری بھی ہے ۔ پریس کانفرس کے دوران جموں کے معروف وکیل انیل سیٹھی نے پی ڈی پی میں شمولیت اختیارکی پارٹی صدر نے شمولیت کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاان کے کنبے ے ہمیشہ مرحوم مفتی محدسیع داور نازک وقت میں بھی اپناساتھ دیاور ان ے پارٹی مں شاملہونے سے جموں میں پی ڈی پی مزید مضبوط مستحکم ہوگی ۔پریس کانفرنس کے دوران وائس پریذیڈنٹ چودھری عبدالحمید جنرل سیکریٹری امریک سنگھ رین سابق قانون ساز کونسل کے ممبر فردوس احمدٹاک سیکریٹری رشیدملک سابق وی سی وجئے ڈوگرہ ستپال سنگھ ،راجدرمنہاس ،اشو ک جوگی، چترسنگھ، امتیاز بانڈی، سکھوندر سنگھ ،پرویز وفائی ،ورندرسنگھ، سونی بلبیرسنگھ ،سنیل بٹ ،حرمیت سنگھ ،پیٹرچودھری ،چنے راجیش گپتا ،سچن بگہات ،راجت روندرا ، دیپک گپتا بھی موجود تھے ۔