انسان کا نیکی اور پرہیزگاری کی راہ پر چلنا انتہائی کٹھن والا معاملہ ہے۔ عام دنوں میں سیدھی راہ پر چلنا انسان کیلئے دشوار گذار مراحل جیسا کام ہے لیکن ماہ رمضان میں یہ کام بہت آسان ہوتا ہے۔ انسان اس مہینہ میں اپنی زندگی کو الہامی خطوط پر بہ آسانی اُستوار کرسکتا ہے۔ماہ رمضان جو کہ رحمتوں اور فیوض و برکات کا مہینہ ہے پوری دنیا پر سایہ فگن ہوچکا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جب انسان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح اپنے رب کو راضی کرلے۔ ماہ مبارک ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم سب اپنی زندگی کا محاسبہ کرکے اس بات کا جائزہ لیں کہ آج تک ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا۔ ہم سے بے شمار گناہ سرزد ہورہے ہیں ان سے توبہ کرنے کا بہترین وقت یہی ماہ رمضان ہے۔ اپنی زندگی کو صحیح سمت دینے کیلئے اپنے رب کی طرف رجوع کرنے اور دعا کرنے سے واقعی انسان کی زندگی میں انقلابی تبدیلیاں آجاتی ہیں۔ ماہ رمضان ہمیں نظم وضبط سے زندگی گزارنے کا جہاں موقعہ فراہم کرتا ہے وہیں دوسری طرف انسان کو کردار سازی کی بھی تلقین کرتا ہے کیوں کہ یہ وہ برکتوں والا مہینہ ہے جب انسان یہ کوشش کرتا ہے کہ وہ گناہوں سے دور رہے ایسے کام اس سے سرزد نہ ہوں جن سے وہ گناہوں کے دلدل میں پھنس جائے۔ کوئی اس کی وجہ سے خوامخواہ پریشان نہ ہو۔ اس مہینہ ہم سب کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ کسی کو ہماری وجہ سے پریشانی لاحق نہ ہو۔ کوئی بھوکا نہ سوئے۔ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ محتاجوں اور مسکینوں، بیوائوں اور ضرورتمندوں کی ہر صورت میں مدد کی جائے۔یہ صرف اللہ کی عبادت کیلئے ہی مخصوص نہیں بلکہ اس مہینہ ہر ایک کو انسانیت کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے تاکہ اس کے روزے بارگاہ الٰہی میں قبول ہوسکیں۔ پورے ماہ مبارک میں تزکیہ نفس کیساتھ ہی ہمہ گیر اصلاح معاشرہ کی مہم کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے کیوں کہ کشمیری سماج کو آج جن گونا گوں مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ان پر قابو پایا جاسکے۔ ہمارے سماج میں جرائم کا گراف بہت تیزی کیساتھ اُوپر جارہا ہے، اخلاقی بے راہ روی اور نشہ آور ادویات نے پوری نسل نو کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ نوجوانوں کی دین سے دوری نے ایک سنگین صورتحال اختیار کی ہے۔ علمائے دین اور سماج کے معززین کو اس جانب توجہ دے کر سماج میں پھیلی ہوائی برائیوں کا قلع قمع کرنے کیلئے اپنی خدمات پیش کرنی چاہیے۔ سماج کو پاک و صاف کرنے اور نوجوانوں میں دین کی دوری کے جورجحانات پنپ رہے ہیں ان کو دور کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔یعنی اصلاح معاشرہ کی مہم چلانے میں کشمیری سماج کو صحیح ڈگر پر اس مہینے میں اچھی طرح لایا جاسکتا ہے۔ اولیائے کشمیر اور بزرگان دین کی سرزمین کشمیر کو نت نئی برائیوں، خرافات اور جرائم کی آماجگاہ بنانے سے روکنے کیلئے ہم سب کو اجتماعی اور انفرادی ذمہ داریاں ادا کرنے کی ضرورت ہے اور اس سب کیلئے ماہ رمضان جیسے مہینہ سے بڑا اور کوئی بہتر موقعہ ہمیں نہیں مل سکتاہے۔ اس بابرکت مہینہ میں اللہ مانگنے والوں کی مرادیں پوری کرتا ہے۔ اس لئے مزید وقت کو ضائع کئے بغیر اللہ کے ہاں سربسجود ہوجائیں اور ہر گناہ اور بدی سے معافی کے طلب گار بن جائیں تاکہ جس مقصد کیلئے یہ مقدس مہینہ سایہ فگن ہوچکا ہے وہ مسلمانان عالم کو حاصل ہوجائے۔