تحریر: شاہد شبیرحسین مخدومی
عظیم تہذیبی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے بھارت نے جی- 20 ممالک کی سربراہی کے موقع پر یہاں منعقد ہونے والے اجلاس کیلئے "واسدیووکٹم بکم“ یعنی ایک کائنات، ایک کنبہ اور ایک مستقبل کا عنوان منتخب کیا ہے، جو سنسکرت اپنشد سے ماخوذ ہے۔
2023 کے جی 20-سربراہ اجلاس کے حوالے سے تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور ابتدائی مرحلے کی میٹنگوں اور مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ طے شدہ ایجنڈے کے مطابق اہداف کے حصول اور مقاصد کی تکمیل کے لئے ضابطے اور لائحہ عمل پہلے ہی ترتیب دیا جا چکا ہے۔ رواں سال جی20- ممالک کی سربراہی کا اعزاز بھارت کو تاریخ کے اس اہم موڈ پر نصیب ہوا ہے جہاں وہ جامع اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی خاطر اصولوں کو تقویت دینی کے ساتھ ساتھ ایک مصمّم عزم کے ساتھ آ گے بڑھ رہا ہے اور مجموعی خوشحالی کا خواب لیکر ترقی یافتہ قوموں کی فہرست میں جگہ پانے کے قریب ہے۔
جی 20- ممالک کی رواں سال کی سربراہی بھارت کو دنیا کی مضبوط اور مستحکم معیشتوں کے ساتھ ساتھ ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقتوں کے سامنے اپنی مضبوط نظریات کو پیش کرنے اور اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے مظاہرے کا بہترین اور نادر موقع فراہم کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی بھارت اقتصادی استحکام پیدا کرنے اور پائیدار ترقی کے ہدف کو پانے کے حوالے سے اپنی کوششوں کو دوام بخشنے کے ارادوں پر کاربند ہے۔ ایک ذمہ دار رکن کے طور بھارت بین الاقوامی مالیاتی قوانین اور ضابطوں کی ترتیب و تہذیب کے حوالے سی بھی سرگرم اور سنجیدہ کوششوں میں مصروف ہے جن سے بین الاقوامی مالیاتی نظام کو استوار بنانے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں تمام طرح کے چلینجوں سے موثر طور نمٹا جا سکے گا۔ اسی پلیٹ فارم سی بھارت بین الاقوامی اقتصادیات کے معاملات کے حوالے سے پالسیوں میں تفاوت اور تفریق کو دور کرنے کے حوالے سی بھی اپنی آراء کو زیر غور لانے میں اہم رول ادا کر سکے گا۔ اہم اقتصادی معاملات کے حوالے سی بھارت اپنی سوجھ بوجھ اور نظریات کو ساجھا کر کے بین الاقوامی اقتصادی اور معاشی نظام میں بہتری لانے کی راہیں ہموار کرنے میں موثر کردار نبھائے گا جو ایک صحت مند پیش رفت کی آ ئینہ دار ہوگی۔ ایک بہتر معاشی نظام کے خد و خال سنوارنے کے لئے یہ اقدام انتہائی اہمیت کے حامل ہونگے۔ بین الاقوامی اقتصادی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے سے بھارت کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوگا اور اقتصادی سرمایہ کاری کے لئے موزوں ملک کے طور ابھرنے سے اسکی اقتصادی اور معاشی دلچسپیوں کو فروغ ملے گااور دوام حاصل ہوگا۔
جی 20- رکن ممالک کے درمیان بین الاقوامی تعاون قائم کرنے اور بین الاقوامی اور مالیاتی ایجنڈے کے پہلووں کو تشکیل دینے کا ایک اہم فورم ہے۔ اور یہیں سے بین الاقوامی اقتصادی نظام کو ترتیب دینے کے حوالے سے بہتری کے منصوبے تشکیل دئے جا سکیں گے جو رکن ممالک کے درمیان روابط، اقتصادی استحکام پیدا کرنے اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے سلسلے میں مددگار ثابت ہونگے۔
بین الاقوامی سطح پر اپنی وسیع اور طرحدار تہذیبی وراثت کے نہاں گوشوں کو متعارف کرانے کے سلسلے میں بھی جی20- ممالک کی سربراہی بھارت کے لئے اس سلسلے میں موزوں موقع فراہم کر رہی ہے۔ جمالیاتی طور جاذب نظر اور تہذیبی اور تمدنی اعتبار سے وسیع بھارت کو دنیا کے سامنے ایک اچھوتی ڈھنگ سی پیش کرنے کا یہ ایک نادر موقع ہے۔ بحیثیت ایک اہم ممبر ملک بھارت ان تمام ممالک کے درمیان اختلاف رائے دور کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی، کاربن کے اخراج، قابل تجدید توانائی، انسانی حقوق، تجارت و کامرس اور دانشوارانہ ملکیت سے متعلق معاملات پر اختلاف رائے رکھتے ہیں۔ رواں برس جی 20- سمٹ کے اجلاس کے سربراہ کی حیثیت سے بھارت موسمی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات اور توانائی کی ترسیل کے معاملے میں درپیش چلینجوں کا پائیدار حل مالی ضروریات اور تکنیکی تعاون کے ذرائع ڈھونڈ نکالنے میں بھی موثر کردار ادا کر سکے گا۔
جامع سماجی اقتصادی ترقی اور تبدیلی کا باعث بننے والے راستوں کو تلاش کرنے کی غرض سے مختلف معاملات تک ڈیجیٹل رسائی کو ممکن بنانے کے لئے Data for development کی ضرورت کو اجاگر کرنا انتہائی اہم ہے اور اہداف کے حصول کے سلسلے میں یہ ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ بھارت میں جی 20- اجلاس کا انعقاد عالمی اقتصادی منظر نامے پر بہتر اثرات مرتب کریگا جس سے ہر حال میں بھارت بھی مستفید ہوگا۔
رکن ممالک میں پائیدار جامع ترقی کے حوالے سی بھارت کا تعلق اس کی ساکھ کو تقویت دے گا اور ساتھ ہی اس کے اثر و رسوخ کو بڑھائے گا۔ اس طرح بھارت ایک قابل اعتماد ملک کے طور پر اپنے شبیہہ کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگا۔ بھارت کی بہتر شبیہہ بین الاقوامی تجارتی سرمایہ کاری کے شعبے کو وسعت دے کر اقتصادی بہتری کا باعث بنے گی۔
اس سربراہ اجلاس کی بدولت بھارت مختلف ممالک میں پائی جا رہی مشترکہ دشواریوں اور چلینجوں پر قابو پانے کے لئے کوششیں کرنے کے سلسلے کی بنیاد رکھے گا جس سی ان معاملات پر عالمی اشتراک پیدا کرنے کی راہیں ہموار ہونگی اور بھارت بین الاقوامی بھروسے اور اعتبار کا مرکز بن کر ابھرے گا۔
جامع اقتصادی ترقی اور معاشی بہتری کے پس منظر میں جب ہم جموں کشمیر پر نظر ڈالتے ہیں تو امیدوں کے کئی چراغ روشن ہوتے دکھائی دیتے ہیں جس کا بنیادی محور سرینگر میں جی20- تقریبات کے سلسلے میں ایک تقریب کا انعقاد ہے۔ یہ بات وثوق کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اس طرح کے اقدام سے جموں کشمیر کی اقتصادیات میں ایک مثبت تبدیلی کا آغاز ہو سکے گا اور معیشت میں استحکام کے امکانات پیدا ہو سکیں گے۔ اس طرح سے معاشی پیش رفت کے سلسلے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ بھارت کی اقتصادیات کو جو استفادہ جی 20- سے ہوگا اس کا ثمر بہر حال جموں کشمیر تک بھی پہنچے گا۔ عام لوگوں کی معیارِ زندگی میں بہتری واقع ہونے کے امکانات اس سلسلے سے وابستہ ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، صحت، تعلیم اور دیگر اہم شعبوں تک عام آدمی کے بہتر اور برق رفتار رسائی اس سے ممکن ہوگی۔ ساتھ ہی ساتھ توانائی کی ترسیل اور دیگر شعبوں میں بہتری کے امکانات، اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ اور ترقی کے حصول کے نظام میں سرعت دیکھنی کو ملے گی۔ اس تقریب کے سرینگر میں اہتمام سی سفارتی سطح پر جو کامیابی بھارت کو ملے گی اس سے ان غلط فہمیوں کا ازالہ ممکن ہو سکے گا جو اس خطہ ارض کے حوالے سے باہری ممالک میں پائی جا رہی ہے۔
چونکہ دنیا کے با اثر اقتصادی اور معاشی طور مضبوط ممالک کے اراکین اور مندوبین کے یہاں آمد متوقع ہے جو سیاحت اور دستکاری کے شعبوں میں نئی روح پھونکنے کے عمل میں انتہائی کارآمد رول ادا کر سکے گی۔ ان کے یہاں آمد سے اس خطے میں سرمایہ کاری کے امکانات بڑھیں گے اور عالمی اقتصادی توجہ یہاں مرکوز ہوگی۔ کشمیر کی مسحور کن خوبصورتی، شاندار تہذیبی وراثت اور کشمیری ہنر مندوں کی یکتائی روزگار فنی مہارت کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کا یہ بہترین اور متاثرکن موقع ہوگا ۔ نتیجتاَ سیاحتی شعبے کے فروغ اور دوام کے ساتھ ساتھ دستکاری کے شعبے میں بہتر کاروباری سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنانے کے سلسلے میں پیش رفت کے امکانات تلاش کئے جا سکیں گے.جی 20- اجلاس کے سلسلے میں سرینگر میں منعقد ہونے والی تقریب جموں کشمیر کو ایک مثبت ڈھنگ سے دنیا کے سامنے از سرِ نو متعارف کرانے کی اہم کڑی ثابت ہوگی۔ ماضی قریب تک کشمیری مصنوعات کے برآمد اور مانگ میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے جس سی اس شعبے کو نا قابل تلافی نقصانات پہنچے۔ اب حالات میں بدلاو اور کشمیر میں بین الاقوامی اہمیت کے حامل تقریبات کا انعقاد اس شعبے میں بہتری، تجدید اور احیاءکے ضامن ہوگا جس سے مالی مقاصد کا حصول ممکن ہوگا۔
سرینگر میں جی 20- کے سلسلے کی ایک تقریب کے انعقاد سے کارخانہ داری کی جانب نوجوانوں کو راغب کرایا جا سکتا ہے اور اس شعبے کی وسعت اور ترقی کی توقع کی جا سکتی ہے ۔ تاجروں کو بیرونی سرمایہ داروں سے رو برو ہونے کا موقع فراہم ہوگا جس سے خطے میں سرمایہ کاری کے بہتر امکانات کو تلاش کیا جا سکے گا۔
روزگار کے مواقعوں کی فراہمی، نئی وسائل کی نشاندہی اور اس طرح کے دیگر معاملات مقامی معیشت کو بڑھاوا دیں گے۔ اور بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر و وسعت کے سلسلے کو آگے بڑھایا جا سکے گا۔ بین الاقوامی برادری کو کشمیر میں بھاری سرمایہ کاری کی ترغیب دلانے سے یہاں کا اقتصادی منظر نامہ تبدیل ہو کر ایک بہتر صورت اختیار کرے گا جس سی پائیدار اقتصادی ترقی کا حصول ممکن ہوگا۔
کشمیر کی ہمہ جہت ثقافتی اور تہذیبی رنگا رنگی دنیا بھر کی تہذیبوں سی ہم آ ہنگ ہونے کا استعداد رکھتی ہے، لہٰذا یہ امتزاج ایک نئی تہذیبی اور ثقافتی دور کا نقطہ آغاز ہو گا جس سے علمی، نفسیاتی، جذباتی، تہذیبی اور ثقافتی کثرت کے نئے پہلو سامنے آئیں گے اور کشمیر میں پُر امن اور صحت مند تعمیر ممکن ہو سکے گے۔ خسرو کے اشعار کی حقیقت آشکارا ہوگی
اگر فردوس بروئے زمیں است
ہمیں است و ہمیں است و ہمیں است