سرینگر//شہر خاص میں واقع مزار شہداء خواجہ بازار سرینگر کی طرف جانے والے تمام راستوں کو پولیس اور فورسز نے آج صبح سے ہی سیل کردیا تھا جس دوران کسی بھی پیدل یا گاڑی چالک کو اس طرف جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ ادھر نوہٹہ ، خانیار، رعناواری ، کے ان راستوں پر خار دار تار سے راستے بند کئے گئے تھے جن راستوں سے مزار شہدا تک پہنچا جاسکتا تھا ۔ادھر نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے مزار شہداء پر حاضری دینے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق مزار شہدا خواجہ بازار نقشنبد صاحب کے تمام راستوں کو فورسز اور پولیس کی بھاری نفری نے آج صبح سے ہی سیل کردیا تھا ۔ سٹی رپورٹر کے مطابق13جولائی1931کو جاں بحق 22 افراد کی یاد منانے کے لئے لوگوں کو جمع ہونے سے روکنے کے لئے حکام نے منگل کو یہاں کے پائین شہر میں واقع مزار شہداء خواجہ بازار سرینگر کو سیل کردیا گیا ۔مزار شہدائے کے تمام راستے جن میں نوہٹہ ، خانیار، رعناواری کے علاقوں سے جو بھی مزار تک راستہ جاتا ہے کو صبح ہی بند کردیا گیا تھا تاکہ کوئی مزار پر حاضری نہ دے سکے ۔ ان راستوں پر نہ کسی پیدل چلنے والو کو اجازت دی گئی اور ناہی گاڑی اور موٹر سائکل کو اس طرف جانے کی اجازت دی جارہی تھی ۔ جبکہ شہر خاص کے تمام علاقوں کے بازار آج صبح سے ہی بند پڑے تھے ۔ادھر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے 1931 کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مزار شہدا جانے کی اجازت کے لئے سری نگر ضلع مجسٹریٹ سے درخواست دی تھی لیکن ان کو اجازت نہیں دی گئی۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں شخصی راج کے خلاف احتجاج کرنے والے 22 افراد کو 1931 میں آج ہی کے دن اس وقت ڈوگرہ فورسز نے جاں بحق کردیا جب وہ سینٹرل جیل کے باہر احتجاج کررہے تھے۔ریاست جموں و کشمیر میں 13 جولائی کو عام سرکاری تعطیل رہتی تھی اور ہر سال اس دن ایک عظیم الشان سرکاری تقریب منعقد کی جاتی تھی جہاں وزیر اعلی یا گورنر مہمان خصوصی ہوتے تھے۔دفعہ 370 کو منسوخ کرنے اور ریاست جموں وکشمیر کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد 2020میںیہ سرکاری چھٹی بھی منسوخ کردی گئی۔جبکہ اس روز اب نہ کوئی سرکاری تقریب منعقد ہوتی ہے اور ناہی سرکار اس مزار پر کسی کو حاضری دینے کی اجازت دیتی ہے ۔ 2019سے قبل سرکاری سطح پر افسران اور حکمران مزار پر حاضری دیکر گلباری کرتے تھے اور یہ سلسلہ شیخ محمد عبداللہ کے دور اقتدار میں آنے کے بعد سے سرکاری طور پر چلتا آرہا تھا ۔ اور سرکاری طور پر تقریب تو منعقد کی جاتی تھی لیکن مزاحمتی جماعتوںکو اس مزار پر جانے کی پابند تھی ۔