مانیٹرنگ//
سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا پولیس اسٹیشن کے اندر رات کو 8:20 بجے ہوا اور اس سے تھانے کی چھت، سی ٹی ڈی کا دفتر اور اندو واقع مسجد لرز اٹھی اور اس کے بعد آگ لگی۔
کبل تھانے میں ہوئے دھماکے سے متعلق کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ تھا، یہ سی ٹی ڈی کا کمپاؤنڈ ہے، یہاں بیسمنٹ میں سی ٹی ڈی کی جانب سے برآمد کیا جانے والا دھماکا خیز مواد بھی موجود تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ماہرین کا مکمل چھان بین اور تجزیے کے بعد خیال ہے کہ کہیں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے دھماکا ہوا ہے کیونکہ باہر سے کوئی حملہ یا خودکش حملے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں دھماکا ہوا ہے وہ سی ٹی ڈی کا ایک کمرہ تھا جہاں دھماکا خیز مواد تھااسی لیے تعین کر رہے ہیں کہ آیا شارٹ سرکٹ کے بعد دھماکا ہوا ہے یا پہلے خود سے پھٹ گیا ہے۔
ڈی پی او نے بتایا کہ وقفے وقفے سے دھماکے ہو رہے تھے تو یہ واضح کرتے ہیں کہ گرینیڈ اور دیگر دھماکا خیز موادپھٹنے سے ہمارا نقصان ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق جاں بحق افراد میں 9 پولیس اہلکاروں کے علاوہ 6 شہری ہیں جبکہ دیگر کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت سب انسپکٹر (ایس آئی) عبداللہ خان، ایس آئی اشرف علی، اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سی ٹی ڈی شیر عالم، کانسٹیبل تاج محمد، عصمت علی، خلیل الرحمٰن، بخت روخان، فضل رازق، ناہد اور دو سالہ اذان کے نام سے ہوئی ہے۔
سوات کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دھماکے میں 63 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 8 کی حالت تشویش ناک ہے۔
ڈان کو ریسکیو 1122 کے ترجمان شفیقہ گل نے بتایا کہ جائے وقوع پر دوسرے روز بھی امدادی کارروائی جاری ہے، جس میں 100 امدادی کارکن اور بھاری مشینری مصروف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد کا تعلق مردان، لوئر دیر، اپر دیر، شانگلہ، بونیر، مالاکنڈ اور چترال سے ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ لاشیں آبائی علاقوں کی طرف روانہ کی جا رہی ہیں جہاں ان کی تدفین ہوگی۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے سیکریٹری صحت محمود اسلم وزیر نے بتایا کہ سوات بھر کے ہسپتالوں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، پشاور کے لیدی ریڈنگ ہسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام عملے کو اپنے متعلقہ اسٹیشن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ہسپتالوں کو فوری طر پر خون کی فراہمی کے لیے سوات کے ریجنل بلڈ سینٹر متحرک کردیا گیا ہے۔
پاکستانی پولیس نے منگل کے روز ملک کے شورش زدہ شمال مغرب میں انسداد دہشت گردی کی ایک سہولت کو چیرنے والے دو دھماکوں میں دہشت گردی کے زاویے کو مسترد کر دیا جس میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور 70 دیگر زخمی ہوئے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ دھماکے بجلی کے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے ہوئے۔
دھماکا پیر کو صوبہ خیبر پختونخوا کی وادی سوات میں کبل پولیس اسٹیشن کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) میں ہوا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی ٹی ڈی خالد سہیل نے بتایا کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک بچی، 12 پولیس اہلکار اور چار زیر حراست قیدی شامل ہیں۔
خودکش حملے کے ابتدائی دعووں کی تردید کرتے ہوئے سہیل نے کہا کہ سی ٹی ڈی تھانے میں اسلحہ اور گولہ بارود ذخیرہ کیا گیا تھا، اور ممکنہ طور پر آرمری میں دھماکہ ہوا جس کی وجہ سے دھماکہ ہوا۔