جموں کشمیر سیاحت کی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر میں معروف و مشہور ہے۔ ماضی سے لیکر ابھی تک جو بھی غیر ریاستی سیاحت کی غرض سے کشمیر وارد ہوا، اُس پر یہاں کی سیاحت اور لوگوں کی مہمان نوازی نے انمٹ نقوش چھوڑدئے ہیں جس کا بیرون ریاست لوگ برملا اعتراف کررہے ہیں۔ جموں کشمیر میں پل گرم ٹورازم اور ایڈونچر ٹورازم کیلئے وسیع گنجائش موجودہے جس سے مقامی سطح پر روزگار کے کافی سارے مواقع بڑھ جائیں گے اور زیادہ سے زیادہ پڑے لکھے بے روزگار نوجوان اپنا روزگار کمانے کے اہل ہوسکتے ہیں۔ چند مہینے قبل جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے دیشنودیوی مندر کا دورہ کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ جموں کشمیر میں پل گرم ٹورازم کی کافی گنجائش موجود ہے اور اگر اس کو بہتر سپیس دی جاتی ہے تو اس سے نہ صرف بیرون ریاست سے سیاحوں کی بڑی تعداد وارد ہوگی بلکہ مقامی لوگوں کیلئے روزگار کا ایک نیا باب کھل جائے گا۔جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے یہ ایک پہاڑی خطہ ہے جہاں خوبصورت مقامات کی بھر مار ہے اور سب قدرتی ،بل کھاتی ندیاں ،لہلہاتے کھیت ،گیت گاتے جھر نے ،آسمان سے باتیں کرتی ہوئی برفانی چوٹیاں ،سر سبز اور ہرے بھرے مرغزار ،جھیلوں کا بلوریں پانی ،یہ وہ خطہ ہے جہاں کی صبح انواع و اقسام کے پرندوں کی چہچہاہٹ سے شروع ہوتی ہے اور شام کو ان ہی پرندوں کے غول کے غول ٹکڑیوں میں شور مچاتے اپنے آشیانوں کی طرف جاتے ہیں۔یہ وہ خطہ ہے جہاں ہوا کی سرسراہٹ دل میں گد گدی پیدا کردیتی ہے اور اس خطہ ارض میں رہنے والے لوگ انتہائی سادہ زندگی گذارتے ہیں۔اس خطہ ارض میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، امن و اتحاد کے نظارے وقتاًفوقتاًدیکھنے کو ملتے ہیں۔سیاحت یہاں کی معیشت کے لئے ریڈ ھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔لوگ یہاں آکر قدرت کے نظاروں سے جہاں لفط اندوز ہوتے ہیں وہیں دوسری طرف بعض اپنے اپنے عقیدے کے حوالے سے اپنے مذہبی فرائض بھی انجام دیتے ہیں۔وادی کی سیاحت پر آنے والوں میںایڈونچر پسند بھی ہوتے ہیں جوکوہ پیمائی کرتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کا بھر پور مظاہرہ کرکے ان میں سے کئی ایک نے قومی سطح پر کوہ پیمائی میں کافی نام کمایا ہے۔غرض یہاں جو سیاح آتے ہیں ان میں سب کے سب قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہونے ہی کیلئے نہیں بلکہ سیاحت کے ساتھ دوسرے دلچسپی کے معاملات میں بھی وہ اپنا وقت صرف کرتے ہیں۔چنانچہ موجودہ انتظامیہ جس کی قیادت ایل جی منوج سنہا کررہے ہیں نے پل گرم ٹوارزم اور ایڈونچر ٹوارزم کو بڑھاوا دینے کی کوششوں کا آغاز کیا ہے یعنی جو لوگ کسی مخصوص مذہبی مقامات پر حاضری دینے کے خواہش مند ہوتے ہیں ان کے لئے اچھی خاصی سہولیات مہیا رکھی جائیں گی جبکہ ان لوگوں کو بھی حکومت کی طرف سے مزید مراعات سے نوازا جاے گا جن کا مقصد کوہ پیمائی یا کھیلوں سے وابستہ ہونا ہوتا ہے۔غرض وادی میں ہر طرح کی سیاحت کو بڑھاوا دینے کیلئے حکومت کوشاں ہے اور چاہتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ باہر کے لوگ وادی کی سیاحت پر آئیں چاہے ان کا مقصد کچھ بھی ہو ان کو ہر طرح کی مراعات ،سہولیات وغیرہ فراہم کرنے کے لئے حکومت وعدہ بند ہے۔اس سے کشمیر کی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا ، اور لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوگا۔لیکن حکومت کو اس مقصد کے لئے اپنے وعدوں کا بھر پور پاس لحاظ رکھنا ہوگا تاکہ سیاحوں کو اس بات کا احساس ہوگا کہ واقعی حکومت جموں کشمیر سیاحت کو بڑھاوا دینے کے لئے ہر ممکن اقدام کررہی ہے اور جو کچھ وعدے کئے جارہے ہیں ان کو پورا کیا جاتاہے۔