اس بات سے کسی انکار کی گنجائش موجود نہیں کہ جموں کشمیر گزشتہ چند برسوں سے ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہوچکا ہے۔ اگست 2019کے بعد جموں کشمیر میں مرکزی سرکار نے مختلف تعمیراتی اور ترقیاتی پروجیکٹوں کو ہاتھ میںلیکر جموں کشمیر کے ہر شعبہ کے بنیادی ڈھانچہ میں تبدیلی لانے کی پہل کی ہے۔ چاہے صوبہ جموں کی بات ہو یا صوبہ کشمیر کی، مرکزی زیر انتظام علاقہ کے ہر ضلع میں اس وقت مختلف ترقیاتی کام جاری ہے۔ ان ترقیاتی کاموں اور تعمیراتی پروجیکٹوں میں یہاں کے مقامی لوگوں کا ایک بڑا طبقہ شامل ہے جس کے نتیجہ میں مقامی آبادی کے لیے روزگار کے نئے وسیلے کھولے گئے۔ اُمید کی جارہی ہے کہ آنیوالے کل میں جموں کشمیر ماضی کے مقابلہ میں ایک نیا کشمیر بن کر اُبھرے گا اور ترقی یافتہ ممالک اور خطوں میں اپنا نام درج کرائے گا۔ اگست 2019کے بعد یہاں ری آرگنائزین ایکٹ کے تحت بے شمار مرکزی نوعیت کی اسکیمیں نافذ کی گئیں جس کی وجہ سے زمینی سطح پر یہاں بہت سارا بدلائو دیکھنے کو مل رہا ہے۔ غریب، لاچار، مفلوک الحال اور بے کس لوگ جنہیں کل تک اپنی گزارشات کو حکام کے کانوں تک پہنچانے کیلئے کافی سارے پاپڑ بھیلنے پڑتے تھے، آج صورتحال یہ ہے کہ ایسے افراد کیلئے جو اسکیمیں جاری کی گئی ہیں اُن کا فائدہ اُن کے گھر تک پہنچایا جاتا ہے۔ بغیر کسی پریشانی کے جموں کشمیر میں غریب طبقہ بڑی آسانی کیساتھ ان مرکزی معاونت والی اسکیموں سے براہ راست مستفید ہورہے ہیں۔ مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے تو گزشتہ چند برسوں سے جموں کشمیر کی کایا ہی پلٹ چکی ہے۔ گوڈ گورننس کو عام لوگوں کی دہلیز پر لاکھڑا کردیا گیا ہے اور اعلیٰ افسران کو عوام کے سامنے جوابدہ بنایا گیا ہے۔ جموں کشمیر میں اب بیرونی سطح پر سرمایہ کاری کا بھی آغاز ہوچکا ہے جس کا فائدہ آنیوالے کل میں براہ راست یہاں کے تجارت پیشہ افراد اور بزنس کلاس تک پہنچے گا۔ اگرچہ ابتدائی مرحلہ میں تصویر کچھ دھندلی سی دکھائی دے رہی ہے لیکن اس بات میں کسی شک کی گنجائش موجود نہیں ہے کہ جموں کشمیر کے تجارت پیشہ افراد کا مستقبل بڑا شاندار ہوگا۔ حکومت عام لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے کئی اقدامات کررہی ہے جس کا مقصد یہاں کی معیشت کو بڑھاوا دینا ہے۔ سیاحت جو کہ جموں کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، کو بھی گزشتہ تین برسوںکے دوران کافی سارا فائدہ پہنچا ہے۔ حکومتی سطح پر اُٹھائے گئے اقدامات ہی کی وجہ سے گزشتہ سال ریکارڈ توڑ سیاح یہاں وارد ہوئے جس کی وجہ سے یہاں کی معیشت کو ایک نئی اُٹھان ملی۔ اب آنیوالی دنوں میں جموں کشمیر کی موجودہ سرکار جی 20کا اجلاس منعقد کرنے جارہی ہے جس کیلئے حکومتی مشینری وسیع پیمانے پر تیاریوں میں جٹ چکی ہے۔ شہر سرینگر کو جدید خطوط پر اُستوار کرنے کیلئے سمارٹ سٹی کے تحت درجنوں پروجیکٹ ہاتھ میں لئے گئے جن میں سے بیشتر آنیوالے دنوں میں مکمل کئے جارہے ہیں۔ جی 20کا اجلاس 22مئی سے سرینگر میں منعقد ہونے جارہا ہے جس میں دنیا بھر کے مختلف ممالک سے مندوبین شرکت کررہے ہیں۔ اس اجلاس سے جموں کشمیر کو ایک نیا مقام ملے گا اور یہاں کی سیاحت کو مزید بڑھاوا مل جائے گا۔ یہاں منقعد ہونیوالے جی 20اجلاس میں سیاحت سے جڑے ورکنگ گروپ ممبران آپس میں تبادلہ خیال کریں گے اور بقول مبصرین یہ عالمی مندوبین اپنے اپنے علاقوں میں جموں کشمیر کی سیاحت کی سفیر کے طور پر کام کریں گے جس سے یہاں کے سیاحتی ڈھانچے کو مزید اُستوار ہونے کا موقعہ مل جائے گا۔ اُمید ہے جی 20اجلاس جموں کشمیر کی معیشت کیلئے ایک سود مند اجلاس ثابت ہو کر یہاں کے لوگوں کے معیار زندگی میں ایک نمایاں تبدیلی لانے کا ذریعہ بن جائے۔