میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک گہرے سمندر میں ایک خوفناک طوفان برپا ہے جس میں ایک ٹوٹی ہوئی کشتی ظالم لہروں کے قہر سے الجھ رہی ہے۔ اس کشتی میں کچھ دیوانے جیسے لوگ سوار ہیں جو اس کشتی کو جوڑنے کے بجائے ایک دوسرے سے جھگڑتے ہیں۔ ایک دوسرے کو مارنے کے لئے وہ اسکو توڑنے پر تلے ہوئے ہیں۔ وہ کشتی سے لکڑی کے ٹکڑے نوچ رہیں ہیں تاکہ ایک دوسرے پر جان لیوا وار کرسکیں۔ کشتی ہر لمحہ زیادہ سے زیادہ خستہ حالت سے دوچار ہورہی ہے۔ اس کا ناخدا اگر چہ اس کشتی کو اس طوفان سے بچانے کے لیے پوری جدو جہد کررہا ہے لیکن وہ بیمار ہے۔ وہ سر اور قلب کے درد سے کراہ رہا ہے۔ وہ کبھی اپنے سر کو پکڑتا ہے اور کبھی اپنے دل کو۔ پھر اسکو بار بار اس بات کا بھی احساس ہوتا ہے کہ کشتی کی سلامتی کے بغیر اس پر سوار لوگوں کی سلامتی ممکن نہیں، تو وہ ایک ہاتھ سے ان دیوانے لوگوں کو روکنے کی کوشش کرتا ہے جو آپس میں جھگڑ رہے ہیں اور کشتی کو توڑ رہیں ہیں اور دوسرے ہاتھ سے اس شکستہ کشتی کو ان ظالم لہروں سے بچانے کی کوشش کرتا ہے۔
میں اس ٹوٹی ہوئی کشتی کو دیکھ کر ڈر جاتا ہوں اور اس کے بیمار ناخدا پر مجھے ترس آتا ہے۔ جس شکستہ کشتی کا ناخدا ہی مجروح ہو اسکی سلامتی کی کیا امید کی جاسکتی ہے؟ جس کشتی کے سوار لوگ ایک دوسرے کو مارنے کے لئے کشتی کے ڈھانچے کو ہی توڑ کر ہتھیار بنالیں اس کی تباہی یقینی ہے۔
میں بیدار ہوا تو میں نے سوچا کہ ہم لوگوں کو اللہ کا صد ہزار بار شکر ادا کرنا چاہیے جو ایسی شکستہ کشتی پر سوار نہیں ہیں۔
ہلال بخاری
ہردوشورہ کنزر