سلمی راضی( منڈی پونچھ)
ملک بھر میں مختلف قسم کے پروگرام چلائے جارہے ہیں۔جن میں ’کھیلو انڈیا‘ مہم بڑی تیزی سے چل رہی ہے۔ کھیل کود کو فروغ دینے کے لئے مرکز سے لیکر ریاستی حکومت اور یوٹی انتظامہ میں بھی ایک محکمہ مختص کیاگیاہے۔ جس کا مقصد ہی نوجوانوں کو کھیل کود میں مصروف کرنا,انہیں کھیلوں کی طرف راغب کرنا، ان کی تربیت کا بندوبست کرنا اوران کے لئے کھیل کا میدان فراہم کرناوغیرہ شامل ہے۔ غرض کہ اس کے ذریعہ ہر قسم کی سہولیات دیکر نوجوانوں کو کھیل کود میں اپنی صلاحتوں کا مظاہرہ کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ ملک بھر میں یوتھ سروس اینڈ سپورٹ کے نام سے منسوب محکمہ کام کررہاہے۔جموں وکشمیر کے نوجوانوں کے لئے بھی اب حالیہ سالوں سے اس شعبہ میں کام کیاجارہاہے تاکہ ملک کی دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کے نوجوانوں کو بھی کھیل کود کے شعبہ میں اگے لایاجا سکے۔ نوجوانوں کی اس دیرینہ مطالبے پر چرخہ فیچر سروس کے زریعہ دیہی قلمکاروں نے بھی جموں وکشمیر کے ضلع پونچھ میں کھیل کے میدان کے فقدان پر اپنے قلم کا سہارالیا اورتحریر کے ذریعہ مسلسل آواز کو بلند کیا۔ اب اگر چہ کھیل کے میدانوں کے حوالے سے کام ہورہاہے۔ تاہم کیا یہ رفتار اور اس قدر محدود میدان ہی کافی ہے؟ کیا کسی ایک تحصیل یا ضلع ہیڈ کواٹر پر کھیل کا میدان ہی بہت ہے؟ ان سارے سوالوں اور موجودہ دور میں کھیلوں کی افادیت پر جب ہم نے سرپنچ حلقہ سیکلو عبدالرشید جٹ جن کی عمر 40سال ہے،سے بات کی تو ان کا کہناتھاکہ پرانے وقت گزرگئے۔ اب حکومت عوام کو ڈیجیٹل انڈیا کا خواب دیکھاررہی ہے۔اس دور میں جب یہ نوجوان کھییل کود کی طرف راغب نہیں ہونگے۔ تو بظاہر اپنی ناقص سوچ اور سمجھ سے وہ کوئی ایسا راستہ اختیار کریں گے جس سے قوم وملت کو بجاے نفع کے نقصان ہوگا۔ جس کی مثال گزشتہ دنوں ضلع پونچھ میں منشیات کے بڑھتے رحجان ایک المیہ بنتاجارہاہے۔اب بھی اگر جس طرح حکومت اور انتظامیہ کا ہر پنچائیت پر کھیل کود کے میدان تعمیر کرکے نوجوانوں کو کھیل کود کے مختلف شعبوں میں مصروف نہ کیاگیاتو منشیات کو مزید فروغ ملنے اور نوجوانوں کا قوم وملک کی شناخت کو برباد کرنے کا اندیشہ ہے۔
اگر چہ سیکلو میں 2022۔23میں محکمہ یوتھ سروس اینڈ سپورٹ کی جانب سے کچھ رقم واگزارکی گئی تھی۔ جس سے میدان کی زمین کو ہموار کیاگیاہے۔اس سے مقامی نوجوان کافی خوش ہیں اور ہر روز یہاں متعدد کھیل کھیلنے کے لئے نوجوانوں کا رحجان رہتاہے۔لیکن اتناہی کافی نہیں ہے۔محکمہ جلد از جلد اس میدان کی مکمل تعمیر کے لئے رقومات واگزار کرے تاکہ میدان کو کھیلنے لائق مکمل تعمیر کیاجاسکے۔ شائیدہ اختر جن کی عمر 13سال ہے اور پنچائیت دھڑہ سے ان کا تعلق ہے، ان کا انتظامہ سے سوال تھاکہ لڑکوں کے لئے تو باہر بھی کھیلوں کا انتظام کیاجاتاہے۔ لیکن ہم لڑکیاں جن کے لئے اسکول میں بھی کوئی میدان میسر نہیں ہوتاہے۔ مارنگ اسمبلی کے لئے بھی اسکول کا برامدہ ہی میسر ہوتاہے۔تو ایسے میں لڑکیوں کو کھیلوں میں کس طرح حصہ دار بنایاجاسکتاہے؟پروین اختر جن کی عمر 38سال ہے،ان سے جب لڑکیوں کے کھیل کود کے حوالے سے بات کی تو ان کا کہناہے کہ یہاں ہماریتحصیل منڈی کی بچیوں میں صلاحت تو بہت ہے کہ وہ کسی بھی کھیل میں حصہ لیکر اپنی صلاحتوں کا مظاہرہ کرسکیں لیکن یہاں ان کی پریکٹس کے لئے کوئی جگہ ہی نہیں ہے۔جہاں وہ کچھ نہ کچھ تربیت حاصل کرسکیں۔جب سکولوں میں تربیت کے لئے اتنی جگہ نہیں کہ جہاں بچیاں کچھ کھیل سکیں تو یہاں بلاکوں میں پنچائیتوں میں کہا میدان میسر ہوگا؟ وقت کی اہم ضروت ہے کہ بچیوں کے لئے بھی کھیل کود کی سرگرمیوں میں سرت لائی جاے۔ ہر بلاک اور پنچائیت سطح پر کھیل کے میدان تعمیر کرواے جائیں۔ جہاں لڑکیاں بھی کھیلوں میں حصہ لے سکیں اور اپنی پریکٹس کر سکیں۔
اس حوالے شہراز حسن عمر 24سال اور فاروق احمد گنائی عمر 22سال، نے کہا کہ آے روز نوجوانوان کا منشیات کی طرف زیادہ رحجان ہوتانظر آرہاہے۔جس کی وجہ یہاں بے روزگاری اور کھیل کود کے لئے کھیل کے میدان کی عدم دستیابی ہے۔ یہاں اگر بہتر کھیل کے میدان دستیاب ہونگے اور نوجوانوں کو کھیل کود میں مواقع دے جائیں تو یہ نوجوان بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔ منڈی تحصیل کے نوجوان ہر قسم کے کھیل میں زاتی دلچسپی رکھتے ہیں۔ لیکن اب تک انہیں اپنی صلاحتوں کو نکھارنے کے لئے اس قدر موقعہ نہیں مل سکاہے۔ اب جبکہ منڈی تحصیل ہیڈ کواٹر سے ایک کلومیٹر کی دوری پر گراونڈ تعمیر ہونے جارہاہے۔ جو صرف جگہ کو ہموار کیاجاسکاہے۔لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ جلد از جلد یہ میدان تعمیر کی جائے تاکہ یہاں کا نوجوان طبقہ کھیل کود کے حوالے سے اپنی صلاحتوں کو بروے کار لا سکے۔نوجوانوں کو کھیل کود کی طرف راغب کرنے اور انہیں کھیل کے میدان مہیاء کرنے کے حوالے سے محکمہ یوتھ سروس اینڈ اسپورٹس، پونچھ کے ضلع یوتھ سروس اینڈ اسپورٹ آفیسر محمد قاسم سے بات کی گئی تو ان کا کہناتھاکہ ضلع بھر میں کھیل کود سرگرمیاں جاری ہیں اور کھیل کود کے لئے محکمہ کی طرف سے کھیل کے میدان بھی تعمیر کروانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ضلع بھر کے سکولوں کے علاوہ کھیلوں میں دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں کو مختلف قسم کے مقابلے کروانے کے بعد زون سطح سے ضلع سطح پھر ریاستی سطح اور پھر بیرون ریاست بھی ہم اپنے کھیلاڑیوں کو بھیج چکے ہیں۔دیگر مقامات کے ساتھ ساتھ منڈی تحصیل کے سیکلو میں بھی منی سپورٹ اسٹیڈیم کے لئے محکمہ نے 43لاکھ روپیہ منظور کیاہے۔جس میں پہلے ہی سال 20لاکھ روپے کی لاگت سے یہ اسپورٹ اسٹیڈیم ہموار کیاگیاہے۔ا سپورٹ اسٹیڈیم کے معائینہ کے دوران محمد قاسم نے خوشی کا اظہار کرتے ہوے کہاکہ یہاں نوجوانوں،بی ڈی سی،ڈی ڈی سی، سرپنچ اور پنچوں کے ساتھ تمام لوگوں کی یہ کافی عرصہ سے مانگ تھی کہ یہاں بچوں کو کھیل کود میں مصروف کیا جائے تاکہ نوجوانوں کو منشیات کی بری لت میں ملوث ہونے سے باز رکھاجاسکے۔ جس کو دیکھتے ہوے محکمہ کی جانب سے 43لاکھ کا بجٹ منظور کیاگیاہے۔ جس میں سے پہلے سال کے لئے مختص 20لاکھ روپیہ کی لاگت سے گراونڈ ہموار کیا گیاہے۔باقی کام بھی رقومات کی واگزار ہونے پر جلد پوراکام مکمل ہوگا تاکہ یہاں نوجوانوں کے لئے ایک بہترین میدان ہواور نوجوان منشیات اور دوسری بری عادتوں سے دوررہ کر کھیل کوکے زریعہ اپنی صلاحتوں کو نکھار سکیں۔
ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی جہاں جگہ کی قلت ہوتے ہوے بھی اگر کھیل کا میدان تعمیر ہونے جارہاہے تو یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سماجی، یاسی تنظیمی طور پر اپنے نوجوانوں کوکھیل کود کی طرف راغب کریں۔ ہر پنچائیت میں میدان تعمیر کروانے میں انتظامیہ کے ساتھ ساتھ پنچائیت کے چنیدہ افراد اپنی صلاحتوں کو بریکار لائیں۔حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے چلائی جارہی اسکمیوں کو سمجھ کر اپنے نوجوانوں کی صلاحتوں میں نکھار کے لئے استعمال میں لائیں۔ لیکن یہ کام کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ انتظامیہ کے ساتھ ساتھ سماج کا ہر فرد اپنے نوجوانوں کی فکر کرے۔جس کے لئے بہترین حل نوجوانوں کو کھیل کی طرف راغب کیاجانا ہے۔(چرخہ فیچرس)