نئی دہلی: افغانستان (Afghanistan) میں ہوئی ہندوستانی صحافی دانش صدیقی (Danish Siddiqui) کی موت پر طالبان نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس حادثہ میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ دانش صدیقی کے جسد خاکی کو مقامی وقت کے مطابق، تقریباً 5 بجے انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کو (ICRC) سونپ دیا گیا ہے۔ قندھار (Kandahar) کے اسپن بولڈک ضلع میں ہوئے تصادم کے دوران ان کی موت ہوگئی تھی۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا، ‘ہمیں اس بات کی اطلاع نہیں ہے کہ کس کی گولی باری میں صحافی دانش صدیقی کی موت ہوئی۔ ہم نہیں جانتے ان کی موت کیسے ہوئی’۔ CNN-News18 سے خاص بات چیت میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا، ‘جنگی علاقوں میں داخل ہو رہے کسی بھی صحافی کو ہمیں مطلع کرنا چاہئے۔ ہم اس شخص کا خاص دھیان رکھیں گے۔ دانش صدیقی کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ہمیں ہندوستانی صحافی دانش صدیقی کی موت کے لئے افسوس ہے’۔ ساتھ ہی مجاہد نے بتایا، ‘ہمیں افسوس ہے کہ صحافی بغیر ہمیں اطلاع کئے جنگی علاقے میں داخل ہو رہے ہیں۔دانش صدیقی نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور ٹی وی رپورٹر کیا اور بعد میں فوٹو جرنلسٹ بن گئے تھے۔ دانش صدیقی کو روہنگیا پناہ گزینوں کے مسا ئل پر غیر معمولی کوریج پر سال 2018 میں پلٹزر انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔ 13 جولائی کی رات اپنے ایک اور ٹوئٹ میں دانش صدیقی نے لکھا تھا کہ افغان اسپیشل فورس، اشرافیہ کے جنگجو پورے ملک میں مختلف محاذوں پر ہیں۔ میں نے ان جوانوں کے ساتھ کچھ مشنوں کے لئے ٹیگ کیا۔ آج قندھار میں وہی ہوا جب وہ ایک جنگی مشن پر پوری رات گزارنے کے بعد ریسکیو مشن پر تھے۔واضح رہے کہ جمعہ کے روز ہندوستانی صحافی دانش صدیقی کا افغانستان میں قتل کردیا گیا ہے۔ دانش نیوز ایجنسی رائٹرز کے لئے کام کرتے تھے۔ کچھ دن سے وہ قندھار کی موجودہ صورتحال کا کوریج کررہے تھے۔جمعہ کو افغانستان کے سفیر فرید ماموندزی نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر یہ معلومات دی ہے۔ جانکاری کے مطابق دانش صدیقی ،اسپن بولدک ضلع میں کیے گئے ایک حملہ میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ یہ ضلع پاکستان سے متصل ہے۔ یہ قتل کس نے کیا اس کے بارے میں ابھی تک کوئی جانکاری سامنے نہیں آسکی ہیں اور نہ ہی وجوہات کا علم ہوا ہے۔افغان سفیر فرید ماموندزی نے ٹویٹ کیا ، "گذشتہ رات قندھار میں اپنے دوست دانش صدیقی کے قتل کی افسوسناک خبر سے دلبرداشتہ ہوگیا ہوں ۔ بھارتی صحافی اور پلٹزر انعام جیتنے والے دانش صدیقی افغان سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کوریج کر رہے تھے۔ میں ان سے 2 ہفتہ پہلےانکے کابل سے روانہ ہونے سے پہلے ملا تھا۔ ان کے اہل خانہ اور رائٹرز سے تعزیت کرتا ہوں۔