نیوز ڈیسک//
اسرائیل اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو ویزا نہیں دے گا، یہ بات اقوام متحدہ میں ملک کے سفیر گیلاد اردان نے اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے کہی۔ بتا دیں کہ یہ بیان اس وجہ سے سامنے آیا جب اقوام متحدہ کے سربراہ نے غزہ پٹی کے شمال سے جنوب میں شہریوں کے انخلا کا حکم دینے پر اسرائیل پر بالواسطہ تنقید کی اور کہا کہ 7 اکتوبر کو حماس کا حملہ “خلا میں” نہیں ہوا۔
سفیر گیلاد اردان نے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ “ان کے یعنی اقوام متحدہ کے سربراہ گٹیرس کے ریمارکس کی وجہ سے ہم اقوام متحدہ کے نمائندوں کو ویزا جاری نہیں کریں گے۔” “ہم نے پہلے ہی انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور مارٹن گریفتھس کو ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔ انہیں سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے۔
گٹیرس نے فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کی مذمت کی
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے اپنی تقریر کا ایک اقتباس ٹویٹ کیا ہے جس میں یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ انہوں نے غزہ کی صورتحال پر حماس اور اسرائیل دونوں پر تنقید کی ہے۔ گٹیرس نے X پر کہا،” فلسطینی عوام کی شکایات حماس کے ہولناک حملوں کا جواز نہیں بن سکتیں۔ یہ ہولناک حملے فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کا جواز پیش نہیں کر سکتے۔“
واضح رہے کہ گٹیرس کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب انہوں نے اسرائیل پر حماس کے “خوفناک اور ظالمانہ ” حملے کی مذمت کی تھی۔ فلسطینی علاقوں پر دہائیوں سے جاری اسرائیلی قبضے کا حوالہ دیتے ہوئے گٹیرس نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ حملہ “خلا میں” نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر غزہ پٹی کے شمال سے جنوب کی طرف شہریوں کے انخلا کا حکم دینے پر بھی بالواسطہ تنقید کی تھی۔ اسرائیلی حکام نے اقوام متحدہ کے سربراہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جبکہ ملک کے وزیر خارجہ نے گٹیرس کے ساتھ طے شدہ میٹنگ منسوخ کر دی۔