طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغانستان میں تنازع کے حل کے لیے ’بھرپور‘ سیاسی تصفیے پر زور دیا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ہیبت اللہ اخونزادہ کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب دوحہ میں افغانستان حکومت کے عہدیدار اور طالبان رہنما افغان امن عمل کے لیے مذاکرات کے لیے موجود ہیں۔ہیبت اللہ اخونزادہ نے عید الاضحیٰ کی تعطیل سے قبل جاری ہونے والے ایک پیغام میں کہا کہ فوجی فوائد اور اضلاع پر کنٹرول کے باوجود اسلامی امارت (افغانستان) پوری شدت سے ملک میں ایک سیاسی تصفیے کی حمایت کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ، اسلامی نظام کے قیام اور امن و سلامتی کے ہر مواقع کا استعمال کرے گی۔طالبان لیڈر نے کہا کہ خطے میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوشاں رہیں گے۔ہیبت اللہ اخونزادہ نے ’اپوزیشن جماعتوں‘ پر ’وقت ضائع‘ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ ’ہمارا پیغام واضح ہے کہ غیر ملکیوں پر انحصار کرنے کے بجائے ہمیں مل کر اپنے مسائل کا حل نکالنا اور موجودہ خطرات سے اپنے خطے کو محفوظ کرنا چاہیے‘۔تاہم انہوں نے اپنے پیغام میں عید کے موقع پر جنگ بندی سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا۔خیال رہے کہ چند روز قبل افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد مسلسل پیش قدمی کرنے والے افغان طالبان نے ملک کے 85 فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کیا تھا۔طالبان کے اس دعوے کی تصدیق یا تردید کرنا ناممکن ہے لیکن مذکورہ بیان سابقہ دعوؤں کی نسبت کہیں زیادہ مصدقہ معلوم ہوتا ہے جہاں ان کا کہنا تھا کہ ملک کے 421 اضلاع اور ضلعی مراکز میں سے ایک تہائی پر وہ قبضہ کر چکے ہیں۔