سرینگر:صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے کشمیر کی نوجوان نسل سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے صدیوں پرانے تہذیبی ، تمدنی اور انسان دوستی کی مثالی روایات سے سبق حاصل کرتے ہوئے تشدد کا راستہ ترک کریں۔انہوں نے اس بات پر دکھ کیا اظہار کیا کہ تشدد جو کبھی بھی کشمیریت کا حصہ نہیں رہا ہے ،اب یومیہ حقیقت بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت تمام اختلافات کو ختم کرنے اور شہریوں کی بہترین صلاحیت کو سامنے لانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور لوگوں کو چاہئے کہ وہ ا س عمل کا حصہ بن جائیں۔ایس این ایس کے مطابق صدر جمہوریہ رامناتھ کووند جو جموں وکشمیر کے 4روزہ سرکاری دورے پر سرینگر آئے ہوئے ہیں،نے منگل کو سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میںکشمیر یونیورسٹی کے 19ویں سالانہ کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ جمہوریت میں تمام اختلافات کو ختم کرنے کی صلاحیت ہے اور شہریوںکو ان کے بہترین ہنر دنیا کے سامنے رکھنے کیلئے بھی جمہوریت ہی سب سے بہتر راستہ ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ تشدد کبھی بھی کشمیریت کا حصہ نہیں تھا ، بلکہ اب روز مرہ کی حقیقت بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ پرامن بقائے باہمی کی اس شاندار روایت کو توڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ تشدد کشمیری ثقافت کے لئے اجنبی ہے اوریہ سر زمین صوفیوں ،ولیوں اور سنتوں کی سرزمین ہے جس کی کھوئی ہوئی عظمت کی بحالی کے لئے ایک نئی شروعات اور پرعزم کوششیں کی جا رہی ہیں۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ کشمیر مختلف ثقافتوں کا ایک اہم مقام ہے۔رامناتھ کووند نے کہا کہ کشمیر میںتمام مذاہب کے لوگوں نے مل جل کر رہنے سے کشمیریت کی انوکھی مثال پیش کی ہے جس کی بدولت کشمیر پوری دنیا میں بھائی چارہ اوررواداری کیلئے کافی مشہور ہے۔صدر جمہوریہ نے مزید کہا کہ میں کشمیر کی نوجوان نسل سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ان کی بھرپور میراث سے سبق حاصل کریں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی نوجوان نسل کو یہ جاننے کا پورا حق ہے کہ کشمیر ہمیشہ ہندوستان کے باقی امیدوں کا ایک مرکز رہا ہے اوراس کے روحانی اور تہذیبی اثر و رسوخ نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جموں وکشمیر کو وہ مقام حاصل ہو جائے جس کی بدولت اس کو بھارت کا تاج کہنے کا خطاب ملا ہوا ہے۔رامناتھ کووند نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جموں وکشمیر کی نوجوان نسل اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے بہت جلد حقیقت کو تسلیم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اب نئے سرے سے فیصلہ کن اور نتیجہ خیز اقدامات شروع کئے گئے ہیں جو خطے کو اپنی کھوئی ہوئی عظمت پھر سے حاصل کرنے کیلئے اٹھائے گئے ہیں۔جمہوریت کو تمام باہمی مسائل کاحل قرار دیتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ فن حکمرانی کے اس اہم ازم میںگنجائش ہے کہ آپسی اختلافات کو حل کیا جاسکے اور یہ کہ کشمیر ی پہلے ہی اس حقیقت کو جان چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت نے کشمیری عوام کو اپنا مستقبل پر امن اور خوشحالی کے ساتھ تعمیر کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔