طالبان نے متضاد بیانات کے بعد بالآخر افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں گزشتہ دنوں قتل ہونے والے معروف مقامی کامیڈین نذر محمد المعروف خاشا زوان کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی۔امریکی خبر رساں ادارے’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ ویڈیو میں خاشا زوان کے گرد موجود 2 افراد طالبان جنگجو تھے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ دونوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔طالبان ترجمان نے الزام لگایا کہ صوبہ قندھار میں قتل کیے گئے نذر محمد خاشا، افغان نیشنل پولیس کے رکن تھے اور وہ طالبان کی ہلاکتوں اور ان پر تشدد میں بھی ملوث تھے۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ خاشا زوان کو قتل کرنے کی بجائے انہیں طالبان کی عدالت کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے تھا۔نذر محمد المعروٖف خاشا ٹی وی پر مقبول شخصیت نہیں تھے لیکن وہ ٹک ٹاک پر اپنے روزمرہ کے معمولات پوسٹ کرتے تھے۔وہ لطیفوں، مضحکہ خیز گانوں، خود کا مذاق اڑانے اور اکثر مداحوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے موضوعات کا مذاق اڑانے کے حوالے سے جانے جاتے تھے۔ان کے قتل نے افغانستان میں انتقامی حملوں کے خدشات کو بڑھا دیا ہے اور طالبان کی اس یقین دہانی کو بھی کمزور کر دیا ہے کہ حکومت کے لیے کام کرنے والے افراد، امریکی فوج یا تنظیموں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔خیال رہے کہ خاشا زوان کا قتل گزشتہ ہفتے ہوا تھا تاہم اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز، جن میں انہیں مسلح افراد کی حراست میں دیکھا گیا تھا، جس کی بعدازاں شدید مذمت بھی کی گئی تھی۔ان کے اہلخانہ نے قتل کا الزام طالبان پر عائد کیا تھا لیکن طالبان نے واقعے میں کسی بھی طریقے سے ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔افغان طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کی گئی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قندھار شہر میں کیے گئے ایک حملے میں خاشا زوان مارے گئے تھے۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ نذر محمد نے مذہبی رہنماؤں اور طالبان قیدیوں کی توہین کی تھی۔مذکورہ واقعے پر طالبان کے مؤقف میں بارہا تبدیلی آئی، دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے پہلے تو خاشا زوان کے قتل کی تردید کی تھی تاہم سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہوں نے تحقیقات کا کہا تھا۔علاوہ ازیں ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ اس حوالے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے کہ خاشا کو کس نے مارا ہے۔سوشل میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہوئی اس میں دیکھا گیا تھا کہ وہ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر درمیان میں بیٹھے تھے، ان کے دائیں اور بائیں جانب 2 مسلح افراد موجود تھے جبکہ گاڑی کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ویڈیو میں کسی نے پوچھا تھا کہ خاشا کو کہاں سے گرفتار کیا ہے؟ تو خاشا زوان نے جواب دیا تھا کہ گھر سے، لیکن کیسے؟ اور پھر اپنے مزاحیہ انداز میں انہوں نے گالی کے ساتھ کچھ کہا ت ھاکہ اتنے میں ایک مسلح فرد نے ان کے چہرے پر تھپڑ رسید کیا اور اس کے بعد آواز آئی تھی ’لے جاؤ اسے اور باندھ دو‘۔نذر محمد المعروف خاشا زوان افغانستان کے ایک مزاحیہ فنکار تھے اور اپنی ویڈیوز کی وجہ سے سوشل میڈیا پر بھی کافی مقبول تھے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق خاشا زوان سے متعلق افغانستان کے مقامی صحافی اسد صمیم نے بتایا تھا کہ نذر محمد المعروف خاشا زوان افغان پولیس میں بھی بھرتی ہوئے تھے لیکن پولیس میں بھی وہ فنکار کی حیثیت سے ہی مقبول تھے۔مقامی سطح پر ان کے مزاحیہ انداز کو بے انتہا پسند کیا جاتا تھا اور لوگ ان کی محفل کا بہت لطف اٹھاتے تھے۔جب خاشا زوان گرفتار ہوئے اس وقت بھی جائے وقوع پر موجود لوگ ہنستے ہوئے یہی کہہ رہے تھے کہ خاشا گرفتار ہونے کے بعد بھی مذاق کر رہے ہیں۔صحافی اسد صمیم نے بتایا کہ خاشا کی ہلاکت کو لگ بھگ ایک ہفتہ ہوگیا ہے اور ان کے قتل کے فوراً بعد زیادہ رد عمل نہیں آیا تھا لیکن جب سے خاشا کی گرفتاری کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے اس کے بعد سے اس قتل کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔خیال رہے کہ امریکا کی مئی سے مسلسل فضائی کارروائیاں ختم ہونے اور مکمل انخلا کے قریب پہنچنے کے باعث طالبان کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے افغانستان کے بڑے حصے پر قبضہ بھی کرلیا ہے۔