سرینگر:گزشتہ تین سالوں کے دوران جموں کشمیر میں 630جنگجوئوں کو ہلاک کر دیا گیا کا دعویٰ کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نیتی آنند رائے نے کہا کہ مئی 2018سے جون 2021تک جموںکشمیر میں 400 مسلح جھڑپیں ہوئی جن میں85سیکورٹی اہلکار بھی ہلاک ہو گئے ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے دوران کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ دگ وجے سنگھ کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ نیتی آنند رائے نے کہا کہ جموں کشمیر عسکریت کا شکار ہو گیا جس کی سرپرستی سرحد کے اُس پار سے ہو رہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران جموں کشمیر میں سیکورٹی فورسز اور مسلح جنگجوئوںکے درمیان 400جھڑپیںہوئی جن میں 85سیکورٹی فورسز اہلکار اور 630جنگجو ہلاک ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عسکریت کے خلاف زیر ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے اور جموں کشمیر میں عسکریت کے خاتمہ کیلئے تمام تر اقدامات اٹھائیںجا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کیلئے متعدداقدامات اٹھائیں گئے جن میں سیکورٹی صورتحال کو مضبوط بنانے کے علاوہ ملک دشمن سرگرمیوںمیںملوث پانے والے افراد کے خلاف سخت کارورائی عمل میںلائی جا رہی ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ عسکری چیلنجزوں سے مقابلہ کرنے کیلئے تمام تر اقدامات اٹھائیںجا رہے ہیںجبکہ کارڈن اور سرچ آپریشنوں میں بھی تیزی لائی گئی ہے ۔ مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ سیکورٹی ان افراد پر بھی نظر بنائی رکھی ہے جو جنگجوئوںکی مدد کرتے ہیں اور ان کے خلاف بھی کارورائیاں عمل میںلائی جا رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جموں کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں جا رہے ہیں اور اس معاملے میں کوئی بھی کوتاہی برتی نہیں جا رہی ہے ۔