ہندوستان نے پاکستان کے پنجاب صوبے میں ایک مندر پر مشتعل ہجوم کے حملے، مورتیوں کو توڑے جانے اور آگ زنی کیے جانے کے سلسلے میں پاکستانی ہائی کمیشن کے انچارج سفارت کار کو طلب کرکے ہمسایہ ملک میں اقلیتی برادری کی مذہبی آزادی پر حملے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اقلیتوں کی سلامتی اور ترقی کو یقینی بنائے۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کل بہ ضابطہ بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سوشل میڈیا پر صوبے پنجاب کے رحیم یار خان میں ایک گنیش مندر پر مشتعل ہجوم کے حملے کی رپورٹ قابل تشویش ہے۔ ہجوم نے مورتیوں کی بے حرمتی کی اور آگ زنی کی۔ بھیڑ نے مندر کے آس پاس ہندوسماج عوام کے گھر وں پر بھی حملے کیے۔ پاکستان میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں، ان کے ساتھ تفریق اور استحصال کا سلسلہ جاری ہے۔مسٹر باغچی نے کہا کہ گزشتہ برس جنوری میں ماتا رانی بھٹیانی مندر، اسی وقت گرودوار ہ شری جنم استھان، دسمبرمیں خیبر پختونخوا کے کرک میں ایک ہندو مندر سمیت مندروں اور گرودواروں پر مسلسل حملے ہوئے ہیں۔ تیزی سے بڑھتے ایسے واقعات بتاتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور سکیورٹی ایجنسیاں ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھی ہیں اور اقلیتی کمیونٹی پر ایسے حملوں کو روکنے میں ناکام ہیں۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے ہائی کمیشن کے انچارج کو طلب کیا گیا تھا اور سخت مخالفت کے ساتھ اس واقعہ اور اقلیتی برادریوں کے مذہبی آزادی کے حقوق اور مذہبی مقامات پر مسلسل حملے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان حکومت کو اقلیتی برادریوں کے تحفظ و ترقی کو یقینی بنانا چاہیے۔