کیریبیئن ملک ہیٹی میں 7.2 شدت کے زلزلے نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں 304 افراد ہلاک ہوئے جبکہ مکانات، ہوٹلز اور اسکولز سمیت متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہیٹی کی سول پروٹیکشن سروس کا کہنا تھا کہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں اب تک 304 افراد ہلاک جبکہ 1800 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز دارالحکومت پورٹ آ پرنس کے مغرب میں 150 کلومیٹر دور تھا جس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی اور زلزلے کے بعد سلسلہ وار آفٹر شاکس بھی آتے رہے۔زلزلہ، مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 8 بجے آیا جسے دارالحکومت میں بھی محسوس کیا گیا تاہم وہاں اس سے کوئی بھاری نقصان نہیں ہوا۔زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 949 مکانات، 7 گرجا گھر، 2 ہوٹلز اور 3 اسکولز تباہ ہوئے جبکہ دیگر 723 مکانات، ایک جیل، 3 طبی مراکز اور 7 اسکولوں کو نقصان پہنچا البتہ بندرگاہ، ایئرپورٹ اور ٹیلی کام انفرا اسٹرکچر بڑے نقصان سے محفوظ رہے۔ہیٹی کے نئے وزیر اعظم ایریئل ہنری نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ خطرناک زلزلے سے ملک کے مختلف علاقوں میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں اور بہت زیادہ نقصان پہنچا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ متاثرین کی مدد کے لیے تمام سرکاری وسائل بروئے کار لائیں گے اور اس صورتحال کو ڈرامائی قررا دیتے ہوئے قوم سے یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔وزیر اعظم نے ملک میں ایک ماہ کی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کردیا اور کہا کہ وہ نقصانات کے تعین تک عالمی امداد کی اپیل نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ساحلی پٹی پر واقع کچھ مقامات بالکل تباہ ہو چکے ہیں اور حکومت ان کی بحالی کے لیے منصوبہ تیار کر رہی ہے۔قبل ازیں ہیٹی کے ڈائریکٹر آف سول پروٹیکشن جیری چینڈلر نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا تھا کہ زلزلے سے اب تک 29 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور مزید نقصان کا پتا لگانے کے لیے امدادی ٹیمیں مختلف علاقوں میں بھیجی جائیں گی۔وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی نائب کمالا ہیرس کو ہفتے کو ہیٹی میں زلزلے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور انہوں نے ہیٹی کو امداد اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی جبکہ چلی اور ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک نے بھی امداد کی پیشکش کی۔امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہی کا خدشہ ہے۔یورپی مڈیٹرینین سیسمولوجیکل سینٹر کے مطابق زلزلہ 7.6 شدت کا تھا جبکہ کیوبا کے زلزلہ مرکز کے مطابق اس کی شدت 7.4 تھی۔امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ بھی جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ سونامی میں تین میٹر اونچی لہریں بلند ہو سکتی ہیں تاہم بعدازاں انہوں نے یہ وارننگ واپس لے لی۔ہیٹی کے ساتھ ساتھ پڑوسی کیریبیئن ممالک میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔زلزلے کے مرکز کے قریب رہائش پذیر کرسٹیلا نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاتعداد گھر تباہ ہو گئے، لوگوں کی ہلاکت بھی ہوئی ہے اور کچھ لوگ ہسپتال میں موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ زلزلہ آتے ہی لوگ گلیوں اور سڑکوں پر باہر نکل آئے اور بڑے پیمانے پر عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔یہ زلزلہ ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب ایک ماہ قبل ہی ملک کے صدر جووینل موئز کو قتل کردیا گیا تھا جبکہ غربت کا شکار ملک کو معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ کووڈ-19 کے بحران سے نمٹنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔اس سے قبل ملک میں 2018 میں 5.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے لیکن 2010 میں ملک میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں 2 لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔اس زلزلے کے بعد ملک کا انفرا اسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا تھا اور وہ اب تک اس زلزلے کے اثرات سے نہیں نکل سکا جبکہ لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو گئے تھے۔