قطر، جرمنی، کویت و دیگر ممالک تعاون کررہے ہیں
واشنگٹن: افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعداور وہاں افراتفری کے ماحول کے درمیان امریکی صدر جو بائیڈن نے اُمید ظاہر کی ہے کہ 31 اگست تک افغانستان سے انخلا مکمل کرلیا جائے گا۔ وائٹ ہاوس سے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوتے امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ اُمید ہے 31 اگست تک افغانستان سے انخلا مکمل کریں گے اور ڈیڈ لائن بڑھانی نہیں پڑے گی۔ اگر ڈیڈ لائن بڑھانے سے متعلق غیر ملکی قائدین کی درخواست ملی تو دیکھیں گے کہ کیا کرسکتے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ گزشتہ 36 گھنٹے سے کم وقفہ میں 11 ہزار افراد کو افغانستان سے نکالنے میں کامیاب ہوئے اور 14 اگست سے اب تک 28 ہزار افراد کا انخلا کروا چکے ہیں جبکہ امریکی شہریوں کے علاوہ اتحادی ممالک کے شہریوں اور افغان ساتھیوں کی مدد بھی جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ قطر، جرمنی اور کویت سمیت 2 درجن سے زائد ممالک اس مشن میں ساتھ دے رہے ہیں۔ امریکی صدر بائیڈن نے ایک بار پھر کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کا فیصلہ درست رہا، اب بھی نہیں تو کب تخلیہ کرتے ؟ کیا مزید 10 برس بعد کرتے ؟ کابل میں سکیورٹی ماحول تیزی سے تبدیل ہوتا ہے ، حالات بگڑ سکتے تھے، 20برس سے جاری جنگ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔انھوں نے کہاکہ افغان جنگ میں 15 کروڑ ڈالرز سے 30 کروڑ ڈالرز یومیہ خرچ ہوتا رہا ہے ۔ امریکی صدر نے کہا کہ اب طالبان کو بنیادی فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اتحاد اور عوام کی خدمت کیسے کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا پر بائیڈن انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ڈونالڈ ٹرمپ نے افغانستان کے موجودہ حالات کو امریکہ کے لیے بڑی شرمندگی قرار دیتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ کو اس کا ذمہ دار قرار دیاہے۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ امریکی صدر اور انتظامیہ کی بڑی نااہلی ہے ، یہ امریکی فوجیوں کا افغانستان سے انخلا نہیں بلکہ ہتھیار ڈالنا ہے جبکہ اس صورتحال سے بچا جا سکتا تھا۔ دریں اثناء برطانوی وزرا نے کہا ہے کہ منگل کو منعقد شدنی G-7 اجلاس کے موقع پر وزیراعظم بورس جانسن امریکی صدر بائیڈن سے افغانستان سے انخلا کی حتمی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کریں گے ۔برطانوی وزیر برائے مسلح افواج جیمس ہیپی اور جیمس کلیورلی نے کہا کہ برطانیہ امریکہ پر زور دے گا کہ وہ افغانستان سے انخلا کیلئے مقررہ31 اگست کی تاریخ کو آگے بڑھائے۔جس سے لوگوں کی بڑی تعداد کو طالبان سے بچ نکلنے میں مدد ملے گی۔وزیر برائے مسلح افواج نے کہا ہے کہ برطانیہ آنے کے اہل تقریباً 4 ہزار افراد اب بھی افغانستان میں موجود ہیں اور اگر ممکن ہوا تو برطانوی حکومت مزید ہزاروں افراد کا انخلا کرسکتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اصل چیز یہ ہے کہ ہمارے خیال میں ہم سب کو گزشتہ ہفتے سے سیکھنا چاہیے اور ہم ہمیشہ جو ٹائم لائنز بناتے ہیں وہ مکمل طور پر ہمارے کنٹرول میں نہیں ہوتیں، اب ہمیں مزید وقت درکار ہے ، ہم مزید لوگوں کا انخلا کرسکتے ہیں جس کے لیے ہم دباؤ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بظاہر نظر آیا کہ طالبان تعاون کررہے ہیں لیکن برطانوی طالبان پر انحصار نہیں کرسکتے ، اس لیے ہم ترجیحی بنیادوں پر جتنی جلدی ممکن لوگوں کا تیزی سے انخلا کررہے ہیں، اگر اس میں ہمیں مزید وقت ملتا ہے تو یہ بہت اچھا ہوگا۔واضح رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے ۔