واشنگٹن// امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے جمعرات کو کہا ہے کہ داعش کے دو خودکش حملہ آوروں نے کابل ایئرپورٹ پر حملہ کیا جس میں امریکی فوجیوں سمیت درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ داعش نے اس خونی بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل کینتھ فرینک میک کینزی نے وزارت دفاع’’پینٹاگان‘‘کے ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ’داعش’ کے عناصر کے ایک گروپ نے کابل ایئرپورٹ پر حملہ کیا۔دھماکوں کے وقت فائرنگ اور مسلح تصادم کے واقعات بھی ہوئے۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس کوئی معلومات نہیں ہے کہ طالبان نے کابل ائیر پورٹ پر حملے کی اجازت دی تھی۔میک کینزی نے اس حملے کے لیے طالبان کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا لیکن ان کا کہنا تھا انہیں ایئرپورٹ کے اطراف کی سیکیورٹی سخت کرنا ہوگی کیونکہ اس وقت ہزاروں افغان شہری افغانستان پر طابان کی آمد کے بعد ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکا نے طالبان کو ممکنہ حملوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات سے آگاہ کیا تھا۔جنرل میک کینزی نے مزید کہا کہ ہمارے پاس حملے کے متاثرین کی تعداد کے بارے میں درست اعداد و شمار نہیں ہیں۔ اب تک کی معلومات کے مطابق 13 امریکی فوجیوں سمیت 90 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں یں 18 امریکی فوجی شامل ہین۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کابل ہوائی اڈے پر حملے کا جواب دے گا۔ کابل کے ہوائی اڈے پر حملے کے مجرموں کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حملے میں ملوث افراد کو جواب دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر نے توقع ظاہر کی کہ داعش افغانستان میں مزید حملے کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کابل میں اسی طرح سے بچنے کے لیے حفاظتی تدابیر پر توجہ دیں گے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ داعش افغانستان میں اپنے مشن سے امریکا کی حوصلہ شکنی نہیں کرسکتی۔ ہمارے پاس کابل ایئر پورٹ کی حفاظت کے لیے کافی فورس موجود ہے۔