کابل / واشنگٹن؛افغانستان کے خیر خانہ علاقے سے پیر کے روز ایک گاڑی سے کابل ایئر پورٹ کی طرف کم از کم پانچ راکٹ داغے گئے۔ یہ حملہ افغانستان سے امریکی فوجی دستوں اور دیگر شہریوں کے مکمل انخلاءسے ایک دن پہلے ہوا ہے، جس میں ہلاکتوں کی ابھی کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے۔نیوز ویب سائٹس نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ راکٹ خیرخانہ علاقے میں ایک گاڑی سے ایئر پورٹ کی طرف داغے گئے ہیں۔سی این این کے مطابق، ہوائی اڈے پر نصب سی -ریم دفاع سسٹم نے راکٹوں کا تعاقب کرکے انہیں ناکارہ کردیا ہے۔ یہ ایک خودکار دفاعی نظام ہے جو آنے والے راکٹ، آرٹلری اور مارٹر گولے کا وقت پر تعاقب کرکے انہیں تباہ کر دیتا ہے۔ یہ نظام عراق اور افغانستان میں امریکی افواج کو نشانہ بنانے والے میزائل اور راکٹوں کو روکنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور چیف آف اسٹاف ران کلین نے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر راکٹ حملے کے بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن کو مطلع کردیا ہے۔وہائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی کے مطابق مسٹر بائیڈن نے اپنے حکم کا اعادہ کیا کہ امریکی کمانڈر وں اپنی سکیورٹی فورسز کی حفاظت کے لئے جو کچھ بھی ضروری ہے اس کو ترجیح دیتے ہوئےاپنی کوششوں کو دوگنا کرنی چاہئے۔قابل ذکر ہے کہ اتوار کے روز امریکی فوج نے کابل ہوائی اڈے کے شمال مغرب میں ایک بھیڑ بھاڑ والے علاقے میں ایک گاڑی پر ہوا حملہ کیا تھا ۔امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کپتان بل اربن نے ایک بیان میں کہا کہ فضائی حملے سےدہشت گردوں کے دوسرے حملے کو ناکام بنایا گيا ہے اور اس حملے کے بعد، گاڑی میں کئي دھماکے ہوئے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اس کے اندر کافی دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔امریکی صدر نے ہفتہ کے روز خبردار کیا تھاکہ اگلے 24-36 گھنٹے میں کابل ہوائی اڈے پر ایک اور دہشت گردانہ حملے کا امکان ہے۔ (یو این آئی)