یمن کی سب سے بڑی ائیر بیس پر فضائی حملے میں حکومتی حمایت یافتہ 30 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، طبی و دیگر باوثوق ذرائع نے حملوں کا الزام ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغیوں پر عائد کردیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حملے العند ایئربیس پر کیے گئے جو یمن کے دوسرے شہر عدن کے شمال میں 60 کلومیٹر دور اور ملک کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔یہ ایئر بیس القاعدہ کے خلاف طویل ڈرون جنگ کی نگرانی کے لیے امریکی فوج کے ہیڈ کوارٹز کے طور پر استعمال ہوئی تھی لیکن حوثی باغیوں کے علاقے پر قبضے سے کچھ عرصے قبل 2015 میں امریکی فوج نے انخلا کیا تھا۔مسلح افواج کے ترجمان محمدالنقیب کا کہنا تھا کہ حکومت کے زیر انتظام جنوبی صوبہ لہج میں قائم فوجی تنصیب میں 30 سے زائد فوجی ہلاک جبکہ 56 زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ حوثی باغیوں نے ائیر بیس پر میزائل برسائے اور ڈرون حملہ کیا۔سرکاری خبر رساں ادارے ‘صبا’ کے مطابق یمنی صدر منصور ہادی نے ہلاکتوں پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے عہد کیا کہ ‘حوثی باغی، یمن کے عوام کے ساتھ کیے جانے والے تمام جرائم کی بھاری قیمت ادا کریں گے۔تاہم باغیوں کی جانب سے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔جائے وقوع کے مناظر کی ویڈیو فوٹیجز میں لہج ہسپتال کے سامنے درجنوں افراد کو دیکھا گیا جہاں ایک کے بعد دوسری ایمبولینس زخموں کو لا رہی تھی۔ہسپتال کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمارے تمام اراکین کام کررہے ہیں، محسن مرشد نے کہا کہ ‘ہم نے تمام عملے، سرجنز اور نرسز کو طلب کرلیا ہے، انہوں نے کہا کہ ‘ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ملبے تلے اب بھی لاشیں موجود ہیں۔ڈاکٹر ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کی جانب سے ٹوئٹ کی گئی کہ حملے کے بعد عدن کے ایک ہسپتال میں 11 زخمیوں کو لایا گیا۔ایم ایس ایف نے کہا کہ ‘انہیں ضروری طبی اور سرجیکل امداد فراہم کر کے ہسپتال سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ سعودی سربراہی میں قائم فوجی اتحادی کی حمایت یافتہ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان 2014 سے اس وقت سے جنگ جاری ہے جب باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کیا تھا۔2019 میں حوثیوں نے کہا تھا کہ انہوں نے العند میں فوجی پریڈ کے دوران ڈرون حملے کیے۔طبی و حکومتی ذرائع نے کہا تھا کہ واقعے میں اعلیٰ عہدوں پر فائز انٹیلیجنس حکام سمیت تقریباً 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔اس حملے میں 11 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں یمن کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف میجر جنرل صلح الزندانی بھی شامل تھے جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئے۔سرکاری فورسز کی جانب سے اگست 2015 میں العند کا دوبارہ قبضہ حاصل کیا گیا تھا جب انہوں نے سعودی زیر قیادت اتحاد کی مدد سے جنوب میں باغیوں سے علاقہ واپس لیا تھا۔اتوار کو ہونے والا حملہ دسمبر کے بعد ہونے والے ہلاکت خیز حملوں میں سے ایک تھا جب کابینہ اراکین کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے دھماکوں نے عدن ایئرپورٹ کو لرزا دیا تھا۔اس واقعے میں بین الاقوامی کمیٹی ریڈ کراس کے 3 اراکین اور ایک صحافی سمیت 26 اراکین ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے دھماکے اس وقت ہوئے جب وزرا جنوبی شہر میں طیارے سے اترے تھے۔