واشنگٹن: طالبانے قبضے والے افغانستانسے امریکہ سال بعد پوری طرح سے واپس جا چکا ہے۔ معینہ مدت سے پہلے افغانستان میں امریکی فوجی C-17 طیارہ سے ہم وطن لوٹ گئے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بتایا ‘افغانستان میں امریکی کی 20 سال سے جاری فوجی موجودگی ختم ہوگئی ہے۔ صدر جو بائیڈنے یہ اعلان امریکہ کے سبھی فوجیوں کو واپس نکالنے کے کچھ گھنٹے بعد کیا۔ انہوں نے کہا، ‘اب افغانستان میں ہماری 20 سال کی فوجی موجودگی ختم ہوگئی ہے’۔ جوبائیڈن نے افغانستان سے نکلنے کے لئے مسلح افواج کا شکریہ ادا کیا۔ جو بائیڈن نے کہا کہ وہ منگل کو قوم کو خطاب کریں گے۔دوسری جانب کابل میں امریکی جنرل فرینک میکنزی نے پوری طرح سے واپسی کا اعلان کیا۔ انہوں نے پنٹاگن کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ افغانستان میں چیف امریکی سفارت کار راس ولسن آخری پرواز پر تھے۔ طالبان کے قبضے کے بعد واشنگٹن اور اس کے ناٹو اتحادیوں کو جلد بازی میں باہر نکلنے کے لئے مجبور ہونا پڑا۔ وہ اپنے پیچھے ہزاروں افغانوں کو چھوڑ گئے ہیں، جنہوں نے مغربی ممالک کی مدد کی اور اب شاید انہیں وہاں سے نکلنے کی ضرورت ہو۔ فرینک میکنزی نے کہا کہ آخری پرواز میں کئی امریکی سوار نہیں ہوپائے کیونکہ وہ وقت سے ایئر پورٹ تک نہیں پہنچ سکے۔واضح رہے کہ طالبان کے کنٹرول پانے کے ایک دن پہلے 14 اگست سے اب تک 122,000 سے زیادہ لوگوں کو کابل سے باہر نکالا گیا ہے۔ امریکہ نے افغانستان میں اپنی سیاسی موجودگی کو معطل کردیا ہے اور قطر سے سفارت کار کام کریں گے۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹی بلنکن نے پیر کو کہا- ‘کابل میں امریکی سفارت خانہ خالی رہے گا۔ افغانستان میں تعینات سفارت کار قطر سے کام کریں گے۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹی بلنکن نے کہا، ‘افغانستان کے ساتھ امریکہ کے جڑاو کا ایک نیا باب شروع ہوگیا ہے۔ اس میں ہم اپنی ڈپلومیسی کے ساتھ قیادت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 100 سے زیادہ امریکی ابھی بھی افغانستان میں ہیں، جو یہاں سے نکلنا چاہتے تھے۔ ہم ان کی صحیح تعداد پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 6,000 سے زیادہ امریکیوں کو نکالا گیا ہے۔