طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان سے انخلا میں تیزی کے لیے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن اور سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے منگل کو کلیدی سفارتی حب قطر میں بات چیت کا آغاز کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کی سیکیورٹی ٹیم کے اعلیٰ عہدیداران نے قطر آمد پر امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ ایک عشائیہ کے بعد وزارت خارجہ میں اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کا آغاز کیا۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق خلیجی ملک کے حاکم کے ساتھ ملاقات کے دوران انٹونی بلنکن نے امریکی شہریوں، شراکت داروں اور خطرات کے شکار دیگر افغانوں کی محفوظ منتقلی میں سہولت فراہم کرنے میں قطر کی غیر معمولی مدد کو سراہا۔طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد 20 سالہ امریکی جنگ کے ہنگامہ خیز آخری ایام میں افغانستان سے انخلا کرنے والے ایک لاکھ 20 ہزار زائد افراد میں سے تقریباً نصف کے لیے قطر ٹرانزٹ پوائنٹ تھا۔قطر طالبان کا بین الاقوامی سفارتی اڈا ہے حالانکہ انٹونی بلنکن کے معاون کا کہنا تھا کہ ان کا طالبان سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیوں اس کے بجائے واشنگٹن رابطوں کی سطح کا تعین کرنے کے لیے برسر اقتدار گروپ کے رد عمل کا انتظار کرے گا۔قبل ازیں پیر کو امریکا نے افغانستان سے زمینی راستے کے ذریعے 4 امریکیوں کے انخلا میں سہولت فراہم کی، یہ افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد واشنگٹن کے زیر انتظام پہلی روانگی تھی۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ طالبان کو ان کی کارروائیوں کا علم تھا لیکن انہوں نے کوئی مداخلت نہیں کی۔تاہم غیر سرکاری تنظیموں کا کہنا تھا کہ لڑکیوں اور امریکی شہریوں سمیت تقریباً 600 سے 1300 افراد شمال میں واقع شہر مزار شریف کے ائیر پورٹ میں پھنسے ہوئے ہیں۔افغانستان میں فعال ایک چھوٹی امریکی غیر سرکاری تنظیم کی بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر مرینہ لیگری نے’اے ایف پی’ کو بتایا کہ ’طالبان کسی کو نہیں گزرنے دے رہے ہیں’۔امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اب ان کے پاس افغانستان کی فضائی حدود کا کنٹرول نہیں ہے اور کابل کا مرکزی ائیر پورٹ جو اگست میں انخلا کے لیے امریکی فوج کے قبضے میں تھا اب خراب حالت میں ہے۔توقع ہے کہ انٹونی بلنکن اور لائیڈ آسٹن انخلا اور ضروری انسانی فلاحی امداد کی آمد کے لیے کابل ایئرپورٹ کو ٹھیک کرنے کے لیے اپنی اور ترکی کی کوششوں کے بارے میں قطر سے بات کریں گے۔