سری نگر: جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کو کہا کہ انتظامیہ قبائلیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے مختلف سطحوں پر مسلسل کام کر رہی ہے اور ان کی ترقی اور بہتری کیلئے ایک مشن موڈ میں کام کرے گی۔لیفٹنٹ گورنر نے یہاں ایک تقریب کے دوران ’ جموں و کشمیر میں درجہ فہرست قبائل اور دیگر روایتی جنگل کے باشندوں (حقوق کی پہچان ایکٹ) ‘کے نفاذ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس دوران انہوںنے گوجر بکروال اور گڈی سپی کیمونٹی کے مستحقین کو انفرادی اور کیمونٹی کے حق سرٹیفکیٹس دیئے۔جے کے این ایس کے مطابق لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے اس موقع کو ’’تاریخی‘‘ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مرکزی علاقے(جموں وکشمیر) میں حقوق کی پہچان ایکٹ کو نافذ کرنا ممکن بنایا۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے جموں وکشمیر کی محروم قبائلی آبادی کے لئے بااختیاری اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔منوج سنہا نے کہاکہ میں وزیراعظم مودی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی وجہ سے یکم دسمبر 2020 کو ہم نے جنگلات کے حقوق کا قانون نافذ کیا۔ 2019 سے پہلے یہاں کئی مرکزی قوانین نافذ نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیرکی انتظامیہ ، خاص طور پر محکمہ جنگلات اور محکمہ قبائلی امور نے ان برادریوں کی ترقی کے لئے کچھ کرنے کی کوشش شروع کی ہے۔لیفٹنٹ گورنر منوج سہناکاکہناتھاکہ کہ تقریبا ً20ہزاردرخواستیں موصول ہوئی ہیں اور جب کہ کئی لوگوں کو سرٹیفکیٹ دئیے گئے ہیں ، ان تمام اہل کو حقوق دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کے حقوق کے قانون کے علاوہ ، جموں وکشمیرکی انتظامیہ کے پاس ان کی تعلیم اور صحت کے پروگرام ہیں ، اور میں مطمئن ہوں کہ ہم کیمونٹی کو قومی دھارے میں شامل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف جنگلات کے حقوق کا ایکٹ نہیں ہے بلکہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کو نوکریوں کے تحفظات اور سیاسی تحفظات بھی ملیں گے۔منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے قبائلی اپنے حقوق کیلئے طویل عرصے سے انتظار کر رہے تھے۔انہوںنے کہاکہ’بہت عرصہ ہو گیا ہے،آپ کے جذبات سے کھیلاگیا ، آپ کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ، لیکن آپ کی ضروریات کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا‘۔ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہاکہیہ میرے لئے کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے ، لیکن جب میں دہلی سے یہاں آیا تو وزیر اعظم نے مجھے دو تین اہم باتیں بتائیں جن میں سے ایک جنگلات کے حقوق ایکٹ پر پوری ایمانداری اور ہر ایک کو حقوق دینے کو یقینی بنانا تھا۔ منوج سنہا نے کہاکہ میں آج کہہ سکتا ہوں کہ یہ ایک اچھی شروعات ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو ٹی انتظامیہ قبائلیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے مختلف سطحوں پر مسلسل کام کر رہی ہے۔ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہانے کہا کہ جن علاقوں میں درجہ فہرست قبائل اوردیگر ایسے لوگوں کو کے حقوق دئیے جا رہے ہیں ، ان علاقوں میں بنیادی ڈانچے کی ترقی کے لیے10 کروڑ روپے کی رقم فوری طور پر فراہم کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جنگلات اور قبائلی نسلوں سے ایک ساتھ موجود ہیں اور جنگلاتی حقوق ایکٹ کے ذریعے قبائلی برادری کو بااختیار بنانے سے یقینا ان کی زندگی کی حالت بدل جائے گی۔ منوج سنہا نے مزید کہا کہ قبائلی طبقے اپنی ترقی کیلئے وسائل تک رسائی کے ساتھ خود انحصار ہو جائیں گے۔انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ صرف اہل افراد کو ہی حقوق ملتے ہیں۔منوج سنہا نے جموں و کشمیر میں قبائلی آبادی پر زور دیا کہ وہ جنگلی حیات کی حفاظت ، جنگلات کو اپنے خاندان کے کسی فرد کی طرح محفوظ رکھنے اور حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داری پوری کریں۔لیفٹنٹ گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں موجودہ انتظامیہ نے قبائلی برادری کے خوابوں کو عملی جامہ پہنا لیا ہے اور ہم ان کی ترقی اور بہتری کے لئے جو کچھ بھی کرنا ہے اسے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں قبائلیوں کو بااختیار بنانا کسی بھی مسجد یا مندر میں عبادت سے زیادہ مقدس کام ہے۔لیفٹنٹ گورنر نے یہ بھی اعلان کیا کہ ہر ضلع میں قبائلی لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے ہوسٹل بنائے جائیں گے اور ان کی ثقافت کو فروغ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے28 کروڑ روپے کی لاگت سے8 مقامات پر قبائلیوں کے لئے ٹرانزٹ رہائش گاہیں بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ مستقبل میں ایسی مزید رہائش گاہیں تعمیر کی جائیں گی۔ ہر ٹرانزٹ رہائش150سے200 افراد کے رہنے کی جگہ رکھ سکتی ہے اور ان کے جانوروں کو رکھنے کے لیے ایک خاص طریقہ کار بنایا جائے گا۔