بیروت // لبنان میں 13 ماہ سے جاری سیاسی بحران کے بعد نئی حکومت تشکیل پاتے ہی وزارت خارجہ کا اسکینڈل سامنے آگیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق وزارت خارجہ کی عمارت کی راہداریوں میں وزیر دفاع، نائب وزیر اعظم،سابق قائم مقام وزیر خارجہ اور وزارت خارجہ کی سیکرٹری جنرل کے درمیان بڑا تنازع دیکھنے میں آیا۔ اس موقع پر سابق قائم مقام وزیر خارجہ کے محافظوں اور اور وزارت خارجہ کے ملازمین کے درمیان لڑائی ہوئی۔ لبنان میں سوشل میڈیا اورمقامی میڈیا پر پھیلنے والی تصاویرمیں وزارت خارجہ کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والی توڑ پھوڑ کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔ اسکینڈل پر تبصرہ کرتے ہوئے رکن پارلیمان محمد حجار نے ٹوئٹ کی کہ وزارت خارجہ میں جو کچھ ہوا وہ ملکی وقار کی توہین ہے۔ دفتر میں گھس کر توڑپھوڑ قوانین اور سیاسی و جمہوری اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔دوسری جانب سبکدوش لبنانی وزیر قلم دان جانشین کو سونپتے وقت پھوٹ پھوٹ کررو پڑے۔ سوشل میڈیا پر سابق وزیراقتصادیات راول نعمہ کی ایک وڈیو وائرل ہوئی، جس میں انہیں ایک پریس کانفرنس کے دوران روتے دیکھا جا سکتا ہے۔ گزشتہ برس بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں کی تلخ یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے وہ اپنے جذبات پرقابو نہ رکھ سکے اور رو پڑے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ نعمہ آنسو بہانے میں وزیر اعظم نجیب میقاتی کا مقابلہ کرنا چاہتے تھے۔ ادھر اردون نے کہا کہ امریکا لبنان کودرپیش بحرانوں پرقابو پانے میں مدد دے۔ لبنانی وزیرخارجہ ڈاکٹرعبداللہ بوحبیب اور ان کے اردنی ہم منصب ایمن صفدی کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔ اس دوران اردنی وزیر نے لبنان کے لیے اردون کی حمایت اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر زور دیا۔اس سے قبل مصر، اردن، شام اور لبنان کے وزرائے توانائی نے لبنان کو ایندھن اور بجلی کے جاری بحران پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے قدرتی گیس مہیا کرنے کے لائحہ عمل کی منظوری دی تھی۔ اس سلسلے میں اردن میں ایک اجلا س کا انعقاد کیا گیاتھا۔