فرانسیسی صدر نے صحرائے اعظم (صحارا) میں دہشت گرد گروپ کے سربراہ کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ساحل میں انتہا پسندوں سے 8 سال سے زائد جنگ کے بعد عدنان ابو ولید الصحراوی کی ہلاکت فرانسیسی فوج کے لیے’ایک بڑی کامیابی’ ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے ’اے پی’ کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ عدنان ابو ولید الصحراوی کو’فرانسیسی فوج نے ہلاک کردیا ہے’ لیکن انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں، الصحراوی کو کہاں ہلاک کیا گیا، اس حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا لیکن داعش مالی اور نائیجر کی سرحد کے اطراف سرگرم ہے۔ایمانوئیل میکرون نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’آج رات قوم ساحل، سرویل اور برخان آپریشنز میں فرانس کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والوں، ان کے سوگواران اور تمام زخمیوں کے بارے میں سوچ رہی ہے ’ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی’۔مالی میں جنجگو رہنما کی ہلاکت کی افواہیں گزشتہ ہفتے سے سامنے آرہی تھیں لیکن حکام کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی تھی، اس دعوے کی فوری طور پر آزادانہ تصدیق کرنا یا یہ جاننا کے باقیات کی تصدیق کیسے ہو، ممکن نہیں تھا۔فرانسیسی وزیر دفاع فلورینس پارلی نے ٹوئٹ کیا کہ ’یہ دہشت گرد گروپ کو فیصلہ کن دھچکا ہے’ اور’ہماری جنگ جاری ہے’۔عدنان ابو ولید الصحراوی نے 2017 میں نائیجر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 4 امریکی فوجی اہلکار اور نائیجر فوج کے 4 سپاہی ہلاک ہوئے تھے۔ان کا گروپ ساحل میں غیر ملکیوں کے اغوا میں بھی ملوث ہے اور خیال کیا جارہا ہے کہ ایک امریکی جیفری ووڈکی تاحال ان کے قبضے میں ہے، جن کو 2016 میں نائیجر میں واقع ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔انتہا پسند رہنما مغربی افریقہ کی متنازع سرزمین صحارا میں پیدا ہوا اور بعدازاں پولیساریو فرنٹ میں شمولت اختیار کی، جس کے بعد الجیریا میں وقت گزارا، اور اس کے بعد اپنا راستہ شمالی مالی کی جانب موڑ لیا جہاں وہ ’موجاؤ’ کے نام سے مشہور گروپ کا اہم رکن بن گیا، جو 2012 میں مرکزی شمالی قصبے کا علاقہ گاؤ کنٹرول کرتا تھا۔رپورٹ کے مطابق اسی برس فرانسیسی فوج کی زیر قیادت آپریشن کیا گیا جس میں انہیں گاؤ اور دیگر شمالی شہروں سے بے دخل کردیا گیا لیکن یہ عناصر دوبارہ جمع ہوگئے اور حملے شروع کردیے۔مالی گروپ موجاؤ خطے میں القاعدہ منسلک گروپ کا وفادار تھا لیکن 2015 میں الصحراوی نے ایک آڈیو پیغام جاری کیا جس میں اس نے عراق اور شام کے داعش گروپ سے بیعت کی۔فرانسیسی فوج خطے میں انتہا پسندوں سے لڑ رہی ہے یہاں شمالی مالی میں 2013 سے فرانس کو استعماری طاقت حاصل تھی، حال ہی میں یہ اعلان حال کیا گیا ہے کہ خطے میں موجود اپنی فوج کی تعداد کم کر رہے ہیں، منصوبے کے مطابق 2 ہزار فوجی اہلکاروں کا انخلا آئندہ سال کے آغاز میں ہوگا۔الصحراوی کی ہلاکت کی خبر فرانس کی داعش کے خلاف عالمی جنگ کی وجہ سے سامنے آئی ،جو پیرس میں شہ سرخی بنی رہی۔2015 میں ہونے والے پیرس حملے کے مدعا علیہ کا کہنا تھا کہ یہ منظم ہلاکتیں داعش کے خلاف فرانسیسی فضائی حملوں کے ردعمل میں کی گئی ہیں، جس میں 130 معصوم شہری ہلاک ہوئے تھے، ’کچھ بھی ذاتی’ نہیں تھا، انہوں نے پہلی بار ان کے کردار کو تسلیم کیا۔