نیویارک// تُرک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسلام دشمنی کا نظریہ قیام امن کی کوششوں شدید متاثر کر رہا ہے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک میں موجود صدر اردوان نے ایک کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انسانیت کو اس وقت کورونا کی وبا سے زیادہ ایک اور موذی مرض سے مقابلہ کرنا ہے جس کا نام اسلاموفوبیا ہے۔ کئی سالوں سے جمہوریت اور آزادی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے ممالک میں یہ ناسورتیزی سے پھیل رہا ہے۔ اسلام دشمنی اور غیر ملکیوں سے نفرت نے یورپی سیاست کو اپنا غلام بنا لیا ہے اور شدت پسندی مغربی ممالک کی اقدار میں سرایت کرگئی ہے۔ وہاں مسلمان کی عام زندگی اجیرن ہوچکی ہے اور ریاستی پالیسیاں بھی اس وقت تباہ کن نظریات میں ڈھل چکی ہیں۔ صدر اردوان نے کہا کہ کئی مغربی معاشروں میں عقائد، مذاہب، نام اور لباس کی بنا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت معمول کی بات بن چکی ہے۔ بعض سماجی تنظیموں کے ذریعے اس نفرت اور اسلام دشمنی کو ختم کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں جو کہ قابل ستایش ہیں۔ ہمیں اس سلسلے میں مزید اقدامات کرنا ہوںگے۔ ہم عالمی سطح کے ہر پلیٹ فارم پر اسلام دشمنی اور عدم مساوات کے خلاف اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ صدر نے کہا کہ امریکامیں بسی تُرک برداری دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مثبت کردار ادا کر رہی ہے خاص طور پر ترک برداری کی قائم کردہ سماجی تنظیمیں ترک ثقافت اور تاریخی پس منظر کو متعارف کروانے میں پیش پیش ہیں۔اجلاس سے خطاب کے بعد صدر اردوان نے امریکا میں مسلم برادری کے نمایندوں سے ملاقات بھی کی۔