سرینگر:وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکہ صدر بائیڈن کے مابین ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے رہنمائوں نے اس بات کا عزم دہرایا کہ ہندوستان اور امریکہ کسی بھی بڑے چیلنج کے ساتھ مل کر مقابلہ کریں گے ۔ وزیر اعظم نے ہنر ، ٹیکنالوجی ، کاروبار اور ٹرسٹی شپ کو ہندوستان امریکہ تعلقات میں کلیدی عناصر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور امریکہ موسمیاتی تبدیلی، کوروناوائرس اور عالمی ’’شدت پسندی‘‘ کے بڑھتے چلینجوں کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور ایک ساتھ ملک کرکام کریں گے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جوزف آر بائیڈین نے ہندوستان اور امریکہ کو دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک ہونے کے ناطے ایک دوسرے کے سب سے قریبی شراکت دار قرار دیتے ہوئے آج اس بات پر زور دیا کہ کووڈ اور موسمیاتی تبدیلی سمیت تمام عالمی چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ وہائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کے اوول آفس میں مسٹر بائیڈن نے مسٹر مودی کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں کے افتتاحی بیان کے بعد وفد کی سطح کی ملاقات ہوئی، جو تقریباً ًڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ ہندوستانی وفد میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر ، قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوبھال، سکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا ، امریکہ میں ہندوستان کے سفیر ترنجیت سنگھ سندھو اور وزارت خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری (یو ایس اے ) وانی راؤ شامل تھے۔اوول آفس میں ہندوستانی وزیر اعظم کا استقبال کرتے ہوئے امریکی صدر مسٹر بائیڈن نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات ، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے ناطے، قریب اور مضبوط ہونے والے ہیں۔ اس وقت ان تعلقات میں ایک نیا باب بھی شروع ہوگا۔مسٹر بائیڈن نے کہاکہ مجھے بہت پہلے سے یقین ہے کہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات بہت سے عالمی چیلنجز کو حل کرنے میں ممد و معاون ہو سکتے ہیں۔2006میں نائب صدر بننے کے بعد میں نے کہا تھا کہ 2020تک ہندوستان اور امریکہ دنیا کے قریب ترین ممالک میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ مل کر کووڈ کی وبا کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ امریکی صدر نے ملک میں رہنے والے تقریباً 40لاکھ ہند نڑاد امریکیوں کی امریکہ کی ترقی اور مضبوطی میں شراکت کا ذکر کیا اور کہا کہ اگلے ہفتے مہاتما گاندھی کی سالگرہ ہے اور ان کی عدم تشدد، رواداری اور باہمی احترام کی تعلیمات آج کی دنیا کو پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔مسٹر مودی نے اپنے بیان میں مسٹر بائیڈن کے ہند-امریکہ تعلقات کے وڑن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر بائیڈن کا وڑن متاثر کن رہا ہے، جسے وہ آج امریکہ کے صدر کی حیثیت سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر بائیڈن کی قیادت میں، جو بیج آج 21ویں صدی کی تیسری دہائی کے پہلے سال میں ہمارے دوطرفہ تعلقات میں لگائے جا رہے ہیں ، یہ تعلقات وسعت پائیں گے اور یہ دنیا کے جمہوری مالک کیلئے بھی تبدیلی کا ثبوت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دونوں جمہوری اقدارو روایات، جن کے ساتھ ہم دونوںملک جی رہے ہیں ، آنے والے وقتوں میں ان کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی۔ وزیر اعظم نے ہنر ، ٹیکنالوجی ، کاروبار اور ٹرسٹی شپ کو ہندوستان امریکہ تعلقات میں کلیدی عناصر قرار دیا۔ امریکہ کے ترقیاتی سفر میں ہندنڑاد 40 لاکھ انڈین کمیونٹی کی شراکت کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے عوام کے درمیان ہنر کی پرورش اہم سبب ہے۔ امریکہ کی ترقی میں اس کی اہمیت رہی ہے۔ امریکہ کے ترقیاتی سفر میں انڈین ٹیلنٹ کا پارٹنر بننے میں مسٹر بائیڈن کا کردار اہم ہے۔مسٹر مودی نے کہا کہ اس دہائی میں ٹیکنالوجی پوری دنیا میں ڈرائیونگ فورس ہونے والی ہے۔ ہندوستان اور امریکہ بھی ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانیت کی خدمت کر سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں تجارت بھی اہم ہے۔ امریکہ اور ہندوستان میں ایسی چیزیں ہیں، جو ایک دوسرے کے کام آنے والی ہیں، لہٰذا دوطرفہ تعلقات میں تجارت بھی ایک بہت اہم مسئلہ ہوگا۔ مسٹر بائیڈن کے مہاتما گاندھی کے تذکرے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے ٹرسٹ شپ کے نقطہ نظر سے زمین کو دیکھا۔ان کا خیال تھا کہ ہمیں اس زمین کو اگلی نسل کو اس کے ورثہ کے طور پر سونپنی ہوگی۔ یہ دنیا کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ چاہے کوویڈ ہو یا موسمیاتی تبدیلی یا کواڈ ، مسٹر بائیڈن کے اقدامات آنے والے دنوں میں دنیا پر بڑا اثر ڈالیں گے۔ ہندوستان اور امریکہ ایک دوسرے کے لیے اور دونو ں مل کر دنیا کے لیے کیسے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس پر غور و خوض کرنا ہوگا۔قبل ازیں ایک ٹویٹ میں مسٹر بائیڈن نے کہا کہ وہ آج صبح وائٹ ہاؤس میں وزیراعظم نریندر مودی کی دوطرفہ ملاقات کی میزبانی کریں گے۔ وہ دونوں ممالک کے مابین گہرے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے ، آزاد اور کھلے ہند بحرالکاہل خطہ قائم کرنے کے لیے کووڈ وبا اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔دونوں رہنماؤں کے درمیان بیان میں کچھ ہلکے لمحات بھی نظر آئے۔ مسٹر بائیڈن نے کہا کہ 1972 میں انہیں ممبئی سے کسی نے ایک خط میں بتایا تھا کہ ہندوستان میں بائیڈن سب نیم کے ساتھ رہتے تھے۔ انھیں بتایا گیا کہ ہندوستان میں بائیڈن سب نیم کے ساتھ پانچ لوگ ہیں۔ اس پر وزیر اعظم مودی نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں ہندوستان سے دستاویز لائے ہیں اور وہ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ ان کے لیے کس طرح سے کام آ سکتے ہیں۔ یہ سن کر مسٹر بائیڈن ہنس پڑے اورمسٹر مودی کے چہرے پر بھی مسکراہٹ کھل گئی۔ رات تقریباً 10 بجے میٹنگ ختم ہونے کے بعد مسٹر مودی وہاں سے نکل گئے۔