کوئٹہ ،7ستمبر- پاکستان صوبہ بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے کنٹرول روم کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد جاں بحق اور 300 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں اور متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ہرنائی میں متعدد گھر زمین بوس ہوگئے۔ کوئٹہ اور ہرنائی کے اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی۔بلوچستان میں کوئٹہ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ سمیت مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریختر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.9 ریکارڈ اور گہرائی 15 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز ہرنائی کے قریب تھا۔زلزلے سے ہرنائی میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، مکان ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ ملبے تلے دب کر متعدد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی بھی ہوئے۔کوئٹہ اور ہرنائی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔وزیر داخلہ بلوچستان ضیالانگو کے مطابق شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔ زلزلے کے بعد ایف سی، لیویز اور پولیس بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں۔زلزلے کے بعد ہرنائی سنجاوی شاہراہ پر لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی جس کے باعث شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔ڈی سی ہرنائی کے مطابق زلزلے کے باعث سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ کنٹرول روم ہرنائی سمیت صوبے کے تمام اضلاع سے رابطے میں ہے۔ہرنائی کوئٹہ شہر کے مشرق میں واقع ہے اور اس کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بڑی تعداد میں کوئلے کی کانیں ہیں۔گذشتہ برس نومبر میں بھی کوئٹہ اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں 5.1 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا تھا جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔اس سے قبل سال 2017 میں بلوچستان کے ساحلی علاقوں گوادر، پسنی مکران میں 6.3 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تھی۔البتہ سال 2013 ستمبر کے مہینے میں ضلع آوران میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں بڑے پیمانئے پر تباہی ہوئی تھی۔مذکورہ زلزلے کی شدت ریختر اسکیل پر 7.7 ریکارڈ کی گئی تھی جس سے آوران کے 80 فیصد سے زائد کچے مکانات تباہ ہو گئے تھے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق کے زلزلے سے متعلقہ حادثات میں خواتین اور بچو سمیت 515 افراد جاں بحق جبکہ 6 سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔